وقف بل معاملے پر نتیش کمار اور چندرابابو نائیڈو بھی مودی کی حمایت کرسکتے ہیں

یہ وضاحت مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن رجیجو نے کردی ہے، اسی سے اندازہ لگا لیجیے کہ پرسنل لا بورڈ کی تیاری کتنی ہے,
ان کی اکثر کوششیں اسی جانب تھی کہ کسی بھی طرح نتیش کمار اور چندرابابو نائیڈو کا سہارا مل جائے، لیکن ظاہر سی بات ہے مودی کے ہندوتوادی دور میں کسی ہندو کا سہارا لینے کا انجام کیا ہوگا ؟
اب نتیش کمار اور چندرابابو نائیڈو وقف بل پر پلٹی مار کر مودی کا ساتھ دے سکتے ہیں اگروقف بل میں موافقت ہوئی تو سمجھ لیجیے کہ وقف املاک بھی مسلمانوں کے ہاتھوں سے گئیں ۔
اس بل کو روکنے کا صرف ایک راستہ تھا جسے ہم نے یہ وقف بل پارلیمنٹ میں آنے سے پہلے ہی کہا تھا کہ فوراً سڑکوں پر نکل کر آندولن کیجیے تاکہ یہ مسلم دشمن قانون پارلیمنٹ میں ہی نہ آ پائے لیکن ملی تنظیموں کے قائدین اور ان کے مریدین ہمیشہ کی طرح ” ملی مسائل میں اپنی کم نگاہی ” کا ثبوت دیتے رہے۔
اب جب یہ قانون بن جائے گا تو کہتےہیں آندولن کریں گے، حالانکہ ہم ان قائدین کو یہی سمجھانے کی کوشش کرتے رہے کہ قانون بن جانے یا فیصلہ ہوجانے کے بعد اسے واپس کروانا کم از کم مودی جیسے مغرور ظالم کے عہد میں اور وہ بھی آپ جیسی جزوقتی قیادت کےساتھ تو ناممکن ہے، اس لیے قانون بن جانے سے پہلے ملک گیر ہڑتال کیجیے، جبکہ ہم لوگ شب و روز ملت کی زمین پر ہوتے ہیں یہاں ان ملی تنظیموں کی زمینی سطح پر کوئی منظم تیاری بھی نہیں ہے۔
ہمیں کچھ لوگوں نے جو انہی مختلف ملی تنظیموں میں اہم حیثیت رکھتے ہیں بتلایا کہ نتیش کمار کے پاس جانے اور اس مسئلے پر ملاقات کے سلسلے میں بورڈ کے ایک گروپ نے دوسرے گروپ کو نیچا دکھانے کی کوشش کی یا اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں نتیش کمار پر کوئی خاص فرق نہیں پڑا اور قائدین کے مختلف گروہوں کی آپسی رسہ کشی کے نتیجے میں نائیڈو تک بھی اچھے تاثرات نہیں پہنچے بلکہ نائیڈو تک قائدین کو لے جانے والا درمیانی شخص تو مزید مشکوک نکلا۔
اور ان سب کے بیچ بالآخر مودی سرکار نے اعلان کردیا کہ وقف بل پر نتیش اور نائیڈو ہماری حمایت کریں گے، دوسری طرف ملی تنظیموں نے پریس ریلیز اور مذمتی قراردادوں کا دامن تھام لیا ہے، احتجاج کرنے کی بات کررہے ہیں لیکن اتنی بڑی سرکاری مشنری کےخلاف مؤثر احتجاج کیسے ہوتا ہے نہ اس کا انہیں تجربہ ہے نہ تیاری…. انجام کیا ہوگا؟!
✍️: سمیع اللہ خان