وقف ترمیمی بل پر جے پی سی نے جمہوری اقدار اور حدود سے تجاوز کیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور مسلم تنظیمیں اس کے خلاف ملک گیر تحریک چلائیں گی۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور مسلمانوں کی تمام دینی وملی جماعتوں نے اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کے نفاذ کوانتہائی افسوسناک اور ملک کے لئے بد بختانہ قرار دیا ہے۔ مسلم قائدین نے کہا کہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ تمام جمہوری و اخلاقی قدروں اور مسلمانوں کے دستوری حقوق کو پامال کیا گیا، کروڑوں کی تعداد میں دی گئی ان کی آراء، ان کے جذبات و احساسات کو نظر انداز کر کے نیز اپوزیشن ممبران کی تجاویز کومستر دکر کے بل کی منظوری کی سفارش انتہائی نا معقول ، غیر جمہوری اور مسلمانوں کے حقوق پر دست درازی ہے۔
ریاست اتراکھنڈ کا یوی کی قانون غیر جمہوری، غیر دستوری اور شہریوں کے بنیادی حقوق پر دست درازی ہے۔ لہذا ہمارے لئے یہ ہر گز بھی قابل قبول نہیں ہے۔ ملک کا دستور مسلمان سمیت تمام شہریوں کو اپنا مذہبی عقیدہ رکھنے اور مذہبی تعلیمات پر عمل کرنے کی آزادی دیتا ہے۔ مسلم پرسنل لا دین اسلام کا جز ولا نیک ہے، جسے شریعت اپلیکیشن ایکٹ 1937 کے ذریعہ تحفظ بھی فراہم کیا گیا ہے۔ ویسے بھی کسی ریاست کو یونیفارم سول کوڈ بنانے کا ہرگز بھی اختیار نہیں ہے، یہ ریاستی حدود سے مجرمانہ تجاوز ہے۔ بورڈ کے بنگلور اجلاس میں یہ طے کیا گیا تھا کہ اتراکھنڈ یو سی سی کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔
گزشتہ سال جولائی میں مسلمانوں کے علاوہ سکھ، عیسائی، بودھ، دلت اور آدیبای طبقات نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ واضح کر دیا تھا کہ انہیں کسی بھی قیمت پر یوسی ی منظور نہیں ہے۔ ہم اتراکھنڈ کے مسلمانوں اور دیگر شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان گیڈر بھبکیوں سے ہر گز بھی متاثر نہ ہوں ، اپنے مذہبی و روایتی قانون پر کوئی مصالحت اختیار نہ کریں۔ ان شاء اللہ جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے اس کی ہر سطح پر مخالفت کی جائے گی ۔
آل مسلم پرسنل لا بورڈ اور تمام مسلم تنظیمیں متعدد بار یہ واضح کر چکی ہیں کہ وقف املاک سے کھلواڑ کی حکومت کو ہرگز بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وقف ترمیمی بل 2024 کو مسلمانان ہند پوری طرح مستر د کر چکے ہیں۔ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی نے پارلیمانی ضوابط اور حدود کا ہرگز بھی خیال نہیں رکھا اور تمام جمہوری اقدار وروایات کو بالائے طاق رکھ کر کاروائی چلائی ۔ مسلم پرسنل لا بورڈ اور تمام مسلم تنظیموں نے اس بل پر اپنا موقف ہے پی سی کو تحریری طور بالمشافہ پیش کیا تھا نیز مسلمانوں نے کروڑوں کی تعداد میں ای میل بھیج کر اس کی مخالفت کی تھی ۔ بورڈ کے اپنے اپنی ٹیلیو پر تین کروڑ 66لاکھ افراد نے ای میل بھیجے تھے، اس کے علاوہ مسلمانوں کی دیگر تنظیموں کی کوششوں سے بھی کئی کروڑ ای میل بھیجے گئے۔ جس کا ریکارڈ بھی ان تنظیموں کے پاس محفوظ ہے۔ بورڈ کے بنگلور اجلاس میں تمام مسلم تنظیموں نے مشترکہ طور پر یہ واضح کر دیا تھا کہ وہ ہرگز بھی کسی کو یہ اختیار نہیں دیں گے کہ ان کی عبادت گاہوں اور دیگر وقف املاک کو ہر اپنے یا تباہ کرنے کی منصوبہ بندی کرے۔ حکومت مسلمانوں
کے صبر کا امتحان نہ لے اور ملک کو جمہوریت کے بجائے تا نا شاہی کی طرف لے جائے ۔ اقلیتوں کی جائیدادوں پر قبضہ جمانے کی کوشش سراسر ظلم ہے، جس کو کوئی بھی انصاف پسند گروہ قبول نہیں کر سکتا۔ ہمیں افسوس ہے کہ این ڈی اے کی حلیف جماعتوں نے اپنا کردار نہیں نبھایا اور بی جے پی کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کا ساتھ دیا۔ ہم حزب مخالف کی سیکولر پارٹیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اگر یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا ہے تو متحدہ طور پر اس کی پرزور مخالفت کریں ۔ ہم حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ترمیمی بل کو واپس لے اور سابقہ قانون کو برقرار رکھے۔ ور نہ مسلمانوں کے لئے عوامی جد و جہد کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچے گا اور نتیجتا جو صورت حال پیدا ہو گی اس کے لئے حکومت ذمہ دار ہو گی ۔ وقف کی املاک کو بچانے کے لئے ہم تمام جمہوری و دستوری ذرائع کا بھر پور استعمال کریں گے۔ جس میں کل ہند احتجاجی تحریک بھی شامل ہے۔ اس کے لئے اگر ہمیں سڑکوں پر آنا پڑے یا جیل جانا پڑے تو اس سے بھی دریغ نہیں کیا جائے گا۔
دستخط کنندگان
حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر بورڈ
حضرت مولا نا عبید اللہ خان اعظمی نائب صدر بورڈ
جناب سید سعادت اللہ حسینی نائب صدر بورڈ ، امیر، جماعت اسلامی ہند
مولانا محمد فضل الرحیم مجددی جنرل سکریٹری بورڈ
مولا نا محمد عمرین محفوظ رحمانی سکریٹری بورڈ
مولا نا سید بلال عبد الحی حسنی ندوی سکریٹری بورڈ
ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس ترجمان و رکن عاملہ بورڈ
حضرت مولا نا سید ارشد مدنی نائب صدر بورڈ و صدر جمعیۃ علما ہند
مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نائب صدر بورڈ ، صدر جمعیت اہل حدیث
مولانا محمد علی محسن تقوی نائب صدر بورڈ
مولا تا سید محمود اسعد مدنی صدر جمعیۃ علما ہندو رکن عاملہ بورڈ
مولانا ڈاکٹر یاسین علی بدایونی عثمانی سکریٹری بورڈ
جناب یوسف حاتم مجھا لاسنیئر ایڈ وکیٹ رکن عاملہ بورڈ وکٹو مینز لیگل کمیٹی