وقف ترمیمی بل 2024: جے پی سی کی رپورٹ لوک سبھا اسپیکر کو پیش، اپوزیشن کی بڑی ناکامی

30 جنوری 2025 کروڑوں مسلمانوں کی جدوجہد کے باوجود، وقف ترمیمی بل 2024 کو روکنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) نے اس بل پر اپنی رپورٹ تیار کر کے 30 جنوری کو لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو سونپ دی۔ اس رپورٹ کو کمیٹی چیئرمین جگدمبیکا پال نے پیش کیا، جو اس سے قبل 29 جنوری کو 655 صفحات پر مشتمل رپورٹ کو اکثریت کے ساتھ منظور کر چکے تھے۔
وقف ترمیمی 2024 بل پرکمیٹی کی کارروائی اور اپوزیشن کا مؤقف
وقف ترمیمی بل2024 کے حوالے سے اپوزیشن اراکین نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور طریقہ کار کو غیر آئینی قرار دیا، تاہم بی جے پی اراکین کی ترامیم کو شامل کیا گیا، جبکہ اپوزیشن کی تجاویز کو مسترد کر دیا گیا۔ جے پی سی میں اس رپورٹ کو 11 کے مقابلے 15 ووٹوں سے منظوری دی گئی، جس میں اپوزیشن نے "عدم اتفاقی نوٹ” جمع کرایا۔
کمیٹی کی رپورٹ میں کیا ہے؟
کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہا:
> "ہم نے لوک سبھا اسپیکر کو وقف پر 655 صفحات پر مشتمل رپورٹ سونپ دی ہے اور امید ہے کہ ہم نے اپنی ذمہ داری بخوبی نبھائی ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی نے پانچ ماہ تک مہاراشٹر، تلنگانہ، آسام، اڑیسہ، مغربی بنگال اور اتر پردیش سمیت مختلف ریاستوں کا دورہ کیا۔
بی جے پی اور اپوزیشن کا مؤقف
بی جے پی: حکومت کا مؤقف ہے کہ اس بل سے وقف جائیدادوں کے انتظام میں شفافیت، جواب دہی اور اصلاحات لائی جائیں گی، اور اس کے فوائد غریبوں، خواتین اور یتیموں کو پہنچیں گے۔
اپوزیشن: اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ یہ بل وقف بورڈز کو کمزور کرے گا اور مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت کی کوشش ہے۔ اپوزیشن نے بل میں 44 ترامیم تجویز کی تھیں، لیکن سبھی مسترد کر دی گئیں۔
مسلمانوں کی نا قابل یقین کوششیں اور عوامی ردعمل
مسلمانوں نے وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا، ای میل مہم چلائی، عوامی جلسے کیے اور علماء کرام نے آگاہی مہم چلائی، لیکن اس کے باوجود حکومت نے بی جے پی کی جانب سے پیش کی گئی ترامیم کو منظور کر لیا اور اپوزیشن کی تمام تجاویز کو مسترد کر دیا۔
اگلا مرحلہ: پارلیمنٹ میں پیشی
یہ رپورٹ اب جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی، جہاں اس کے منظور ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ مسلمانوں میں اس پیشرفت پر شدید تشویش پائی جا رہی ہے، تاہم یہ وقت مایوسی کا نہیں، بلکہ اتحاد اور مثبت اقدامات کا ہے۔
نتیجہ
مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی کوششیں جاری رکھیں اور قانونی و جمہوری طریقے سے اپنا موقف پیش کریں۔ اس حوالے سے آپ کی کیا رائے ہے؟ اپنی رائے کمنٹ میں دیں اور اس خبر کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تاکہ آگاہی بڑھے۔
اللہ تعالیٰ ہمارے ملک میں امن و امان قائم رکھے۔