مسلمان اویسی کو اپنا لیڈر تسلیم کریں:علماء کا اعلان
.
.
.
.
چیف امام اتراکھنڈ مفتی رئیس احمد صاحب نے اسد الدین اویسی کے تعلق سے مولانا مدنی کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے اویسی کی سیاسی لیڈر ماننے کی بات کہی
انہوں نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں اور حنفی دیوبندی مسلمان ہیں جو کہ حق کی ترجمانی بڑھ چڑھ کر کرنے سے کبھی پیچھے نہیں رہیں اور مولا مدنی نے جو بیان جاری کیا ہے وہ بیان غلط ہے اس کی علماء کو مذمت کرنی چاہیے چاہے وہ دارالعلوم کے مہتمم ہوں یا مولانا سجاد نعمانی ہو یا دیگر علماء ہوں اور اس کی میں بھی مذمت کرتا ہوں، یہ وقت ایسا نہیں ہے کہ اس میں ہم انتشار کی باتیں کریں کہ جس سے شیرازہ بکھر جائے منتشر ہو جائے
اور اویسی کے سلسلے میں جو باتیں انہوں نے کہیں ہیں وہ بالکل غلط ہے اسد الدین اویسی باصلاحیت ادمی ہے ان اندر قائدانہ صلاحیت بھری ہوئی ہے مولانا مدنی جمعیت علماء کے صدر ہونے کی حیثیت سے اتنا غیر ذمہ دارانہ بیان ان کی ذات اور عہدے کے بالکل غیر مناسب ہے کہ جس سے پورے ملکوں میں انتشار پیدا ہو جائے
مولا مدنی کا یہ غیر ذمہ دارانہ بیان کوئی پہلی بار نہیں ہے کئی دفعہ اس طرح کا غیر ذمہ دارانہ بیان دے چکے ہیں کیا اس سے علماء اور جمیعت کے دیگر ذمہ داران واقف نہیں ہیں ایسا لگتا ہے کہ مولانا مدنی خائف ہیں یا کسی کے چاپلوسی کے زد میں ہیں یا کسی کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، تو مولانا کی اس ذمہ داری سے ہی ڈس ایگری کرتا ہوں
مزید انہوں نے کہا کہ ہمارا کسی پارٹی سے تعلق نہیں ہے لیکن حق کے پیش نظر رکھتے ہوئے ہمیں بات کرنی چاہیے
اسد الدین اویسی کے سلسلے میں انہوں نے اپنے نظریے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نہ سیاسی ادمی ہوں اور ہر ایک کو ازادانہ اختیار ہے کہ وہ جس پارٹی سے چاہے جڑے یا نہ جڑے، اور نہ میں ان کی پارٹی کا ممبر ہوں اور نہ ووٹر ہوں مگر اسدالدین اویسی ی متقی پرہیزگار آدمی ہے ان کے بیان اور تحریریں پڑھیں اور انہیں دیکھا ہے، بعض لوگ اپنے اپ کو بہت سنجیدہ اور پرہیزگار سمجھتے ہیں وہ ان سب سے زیادہ اگے ہے سیاست کے صلاحیت کا پہاڑ ہے میں علامہ اور لوگوں سے اپیل کروں گا کہ اسد الدین اویسی کو سمجھیں اور انہیں اپنا قائد منتخب کریں کہیں کل ایسا نہ ہو کہ یہ بھی اپ صرف چھن جائیں اور اپ کے حق میں کوئی بات کرنے والا نہ ہو
.
.
.