فلسطین کے خلاف ریالی لوگوں کی خیالی باتیں
.
.
.
7/اکتوبرکے بعد فسلطین میں اب تک40 ہزار کے قریب لوگوں کے شہیدہونے کی اطلاع فلسطینی اتھاریٹی نے دی ہے،ہزاروں کی تعداد لوگ بے گھر وبےسہاراہوچکے ہیں،اسپتالوں کو صیہونی طاقتوں نے نشانہ بنایاہے ،باوجوداس کے غزہ میں لڑنےوالے مجاہدین کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں۔ہر مجاہد اپنے آپ کواللہ کی راہ میں شہیدکرنے کیلئے تیارہے،ہر ماں اپنے بیٹے کو بیت المقدس کیلئے قربان کرنے کیلئے تیارہے،بیویاں اپنے شوہروں کی شہادت پر مرثیہ پڑھنے کے بجائے نشیدیں پڑھ رہی ہیں،کئی لوگ اپنے خاندانوں کی شہادت پر مٹھائی تقسیم کرتے ہوئے اس بات کا اظہارکررہے ہیں کہ ان کاخاندان اللہ کی راہ میں شہیدہواہے۔بھوک وپیاس کی شدت کے باوجود فلسطین کے بہادر اپنے آپ کو صیہونی طاقتوں کے سامنے کمزورثابت نہیں کررہے ہیں۔وہ دُنیا سے دال روٹی کا مطالبہ نہیں کررہے ہیں بلکہ اسرائیل کوختم کرنے کیلئے دُنیا کو للکاررہے ہیں۔
فلسطین کی سرزمین کو صیہونی طاقتوں سے پاک کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں،یہودیوں وصیہونی طاقتوں کے ناپاک قدموں کو بیت المقدس سے اکھاڑپھینکنے کی جنگ لڑرہے ہیں۔یہی بات ان مجاہدین کو شہادت کی راہ پر گامزن کررہی ہے۔ایسے میں عرب ممالک جن سے مسلمان اس بات کی توقع رکھتے ہیں کہ یہ لوگ بیت المقدس کو بازیاب کرنے کیلئے غزہ کے مجاہدین کا ساتھ دینگے،دنیا کے تمام مسلمان عرب ممالک سے گذارش کررہے ہیں کہ وہ صیہونی طاقتوں کے مدِ مقابل کھڑے ہوجائیں۔ایران،جارڈن،سعودی عرب،مصر،ملکِ شام کی سرحدیں اسی فلسطین کے ساتھ ملی ہوئی ہیں،اگر ایک ایک ملک اپنی طرف سے اسرائیل کے خاتمے کیلئے ایک دن کی کارروائی کرلے تو چند دنوں میں اسرائیل کاصفایاہوسکتاہے۔لیکن عرب ممالک سے یہ توقع بالکل بھی نہیں کی جاسکتی نہ ہی عرب ممالک ان باتوں کیلئے تیارہیں۔
البتہ عرب ممالک کی جانب سے غزہ کے متاثرین کیلئے دال روٹی اور دودھ ڈبے،کپڑے اور گھریلو سازوسامان بھیج کر اس بات کا ثبوت پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ پوری ہمدردی ہے اور وہ غزہ کے مسلمانوں کے شانابشانہ کھڑے ہوئے ہیں۔جن مجاہدین کو ہتھیاروں اور مجاہدین کی ضرورت تھی،اُن مجاہدین کو دال روٹی سے کیا مطلب ہوگا۔ایسے میں دنیابھرمیں ریالی لوگ سعودی عرب کی سخاوت کی مثالیں پیش کررہے ہیں اورکہہ رہے ہیں کہ سعودی عرب نے اتنے ریال کا عطیہ دیا،دبئی نے اتنی دوائیاں دی ہیں،قطر وبحرین کی طرف سے گھریلو سامان بھیجاگیا،اس طرح سے ریالی لوگ عرب ممالک کی سخاوت کو مثالی سخاوت کے طورپر پیش کررہے ہیں،ان ریالی مسلمانوں میں بھارت کے بھی کئی نامور شخصیات ہیں جو عرب ممالک کی خاموشی کی تائیدکررہے ہیں اور اسرائیل کے تعلق سے کچھ کہنا بھی گواراسمجھ رہے ہیں۔صیہونی طاقتوں کی مخالفت کرنے کے بجائے یہ ریالی دیناری اور درہمی لوگ سوشیل میڈیا واخبارات میں عرب کے ایجنٹوں کی طرح کام کررہے ہیں۔
ہم اس اہلِ علم طبقے کو ریالی دیناری اور درہمی اس لئے کہہ رہے ہیں کہ ان لوگوں کی زندگی عرب کے انہیں ریالوں،دیناروں اور درہموں سے چل رہی ہے،ان کے بیشتر ادارے اسی درہموں اور ریالوں کی وجہ سے چل رہے ہیں ،اگر یہ ریالی ودرہمی لوگ عرب ممالک کی مخالفت کرتے ہیں تو یقیناً ان کو ان کے آقائوں کی طرف سے ملنے والی بھیک ختم ہوجائیگی۔فسلطین کے مسلمان ان ریالی ودرہمی مہتممین یا منتظمین کی طرح نہیں ہیں جو چند ریالوں ودرہموں کے عوض اپنے ایمان کا سوداکرینگے،اپنے آپ کو اسرائیلوں کی غلامی میں جھونک دینگے۔بلکہ یہ لوگ توبیت المقدس کو بازیاب کرنے کیلئے نکلے ہیں اور ان کا ایمان ،توحید،مقصد،جہاد ،منزل شہادت ہے۔جو لوگ توحید،جہاد اور منزل کی فکرکرتے ہیں اُنہیں دیناروں اور درہموں سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ان حالات میں جو ریالی لوگ عربوں کی خوشنودی حاصل کرنے کیلئے مقابلہ کررہے ہیں ،اُنہیں چاہیے کہ وہ ہوش میں آئیں ،کیونکہ آج فلسطین کے مسلمانوں کو مارنے کے بعد ان کے جنازوں اور کفن کیلئے عرب ممالک امداد دے رہے ہیں،کل یہی حالات بھارت میں ہونگے تو کیا یہ ریالی لوگ اپنوں کی تجہیز وتدفین کیلئےبھی صرف ریالوں ودرہموں کی اُمید کرینگے۔
از :۔ مدثراحمد۔شیموگہ۔کرناٹک
۔9986437327