کیا فلسطینیوں کو اپنی دفاع کا بھی حق نہیں ہے
.
Contents
کیا فلسطینیوں کو اپنی دفاع کا بھی حق نہیں ہے.ہمارے بہت سے دانشور قضیہ فلسطین سے کما حقہ واقف نہیں نیز ان دانشوران کی کنفیوزن خلیجی و عرب ممالک کی پالیسی نے مزید بڑھا دیا ہے۔
وہ اسرائیل اور فلسطین کی جغرافیہ پر تاریخ سے بحث کرتے ہیں لیکن افسوس کے جغرافیہ دیکھنے دکھانے والوں کو نہ اسلامی تاریخ کا پتہ ہے اور نہ فلسطین کی ہی تاریخ کا ادنی سا علم ہے۔پورے قضیہ میں ان کو صرف فلسطینی نوجوان پتھر چلاتے نظر آتے ہیں اور حماس کا دفاع ان کو دہشت گردانہ عمل نظر آتا ہے اس لیے انہیں کٹھرے میں کھڑا کر دیتے ہیں فلسطین کے دفاع میں اپنی جان و مال کی قربانی پیش کرنے والوں کے خلاف پروپگینڈہ کیا جاتا ہے۔ اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف اسرائیلی راکٹ و گولیوں کے خلاف جب فلسطینی عوام سینہ سپر ہو کر کھڑی ہوتی ہے تو ان دفاع کرنے والوں کو دہشتگرد قرار دینے کی مذموم کوشش کی جاتی ہے۔کسی بھی ملک کے باشندوں کو اپنے ملک پر ناجائز قبضہ کرنے والوں اور ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے والوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا حق اسلامی شریعت نے دیا ہے اور دنیا کے ہر ملک کا قانون بھی یہی کہتا ہے ۔
اب فلسطینی اپنے ملک کی حفاظت کے لیے اسرائیل کی راکٹوں ,میزائلوں , بحری بری و فضائی حملوں کے خلاف مزاحمت نہ کریں تو کیا کریں؟!فلسطین کی عوام وہ مردان حر و مجاہدین ہیں جو آزادی فلسطین کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں جنکی قیادت اس وقت حماس کے ہاتھوں میں ہے اور حماس عوامی نمائندہ ہے عوام کے جذبات کا ترجمان ہے ان کے زخموں کا مرہم ہے ان کے لیے امید کی کرن ہے حماس اپنی طاقت بھر دفاع کرتا ہے جبکہ اسرائیل ظلم کرتا دندناتا ہے رہائشی مکانوں اسکولوں اسپتالوں پر راکٹ و میزائل داغتا ہے جس میں صرف معصوم بچے خواتین اور عوام شہید ہوتے ہیں جبکہ حماس کی راکٹ ان بزدلوں کو سبق سکھانے کی خاطر اسرائلی کی فضاؤں میں گشت کرتی ہے تو مارے ڈر کے بزدل یہودی شیلٹروں میں پناہ گزیں ہوتے ہیں۔دنیا کا کوئی قانون کسی قابض کا ساتھ نہیں دے سکتا اسرائلی قابض ہیں انہوں نے فلسطین پر قبضہ کیا ہے اگر آپ اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں تو آپ کو حماس کا دفاع کرنا بھی تسلیم ہوگا کیونکہ وہ اپنے حق کی لڑائی لڑ رہے ہیں لیکن اگر آپ کو حماس ہضم نہیں ان کا دفاع یا یوں کہیں اس جنگ میں اسرائل کو دھول چٹانا پسند نہیں تو اس کا صاف مطلب ہے آپ فلسطینیوں کو غلام دیکھنا چاہتے ہیں اور اگلی جنگ ہماری آپ سے ہے۔✍🏻محسن خان ندوی کلکتہ

.
ہمارے بہت سے دانشور قضیہ فلسطین سے کما حقہ واقف نہیں نیز ان دانشوران کی کنفیوزن خلیجی و عرب ممالک کی پالیسی نے مزید بڑھا دیا ہے۔
وہ اسرائیل اور فلسطین کی جغرافیہ پر تاریخ سے بحث کرتے ہیں لیکن افسوس کے جغرافیہ دیکھنے دکھانے والوں کو نہ اسلامی تاریخ کا پتہ ہے اور نہ فلسطین کی ہی تاریخ کا ادنی سا علم ہے۔
پورے قضیہ میں ان کو صرف فلسطینی نوجوان پتھر چلاتے نظر آتے ہیں اور حماس کا دفاع ان کو دہشت گردانہ عمل نظر آتا ہے اس لیے انہیں کٹھرے میں کھڑا کر دیتے ہیں فلسطین کے دفاع میں اپنی جان و مال کی قربانی پیش کرنے والوں کے خلاف پروپگینڈہ کیا جاتا ہے۔ اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف اسرائیلی راکٹ و گولیوں کے خلاف جب فلسطینی عوام سینہ سپر ہو کر کھڑی ہوتی ہے تو ان دفاع کرنے والوں کو دہشتگرد قرار دینے کی مذموم کوشش کی جاتی ہے۔
کسی بھی ملک کے باشندوں کو اپنے ملک پر ناجائز قبضہ کرنے والوں اور ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے والوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا حق اسلامی شریعت نے دیا ہے اور دنیا کے ہر ملک کا قانون بھی یہی کہتا ہے ۔
اب فلسطینی اپنے ملک کی حفاظت کے لیے اسرائیل کی راکٹوں ,میزائلوں , بحری بری و فضائی حملوں کے خلاف مزاحمت نہ کریں تو کیا کریں؟!
اب فلسطینی اپنے ملک کی حفاظت کے لیے اسرائیل کی راکٹوں ,میزائلوں , بحری بری و فضائی حملوں کے خلاف مزاحمت نہ کریں تو کیا کریں؟!
فلسطین کی عوام وہ مردان حر و مجاہدین ہیں جو آزادی فلسطین کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں جنکی قیادت اس وقت حماس کے ہاتھوں میں ہے اور حماس عوامی نمائندہ ہے عوام کے جذبات کا ترجمان ہے ان کے زخموں کا مرہم ہے ان کے لیے امید کی کرن ہے حماس اپنی طاقت بھر دفاع کرتا ہے جبکہ اسرائیل ظلم کرتا دندناتا ہے رہائشی مکانوں اسکولوں اسپتالوں پر راکٹ و میزائل داغتا ہے جس میں صرف معصوم بچے خواتین اور عوام شہید ہوتے ہیں جبکہ حماس کی راکٹ ان بزدلوں کو سبق سکھانے کی خاطر اسرائلی کی فضاؤں میں گشت کرتی ہے تو مارے ڈر کے بزدل یہودی شیلٹروں میں پناہ گزیں ہوتے ہیں۔
دنیا کا کوئی قانون کسی قابض کا ساتھ نہیں دے سکتا اسرائلی قابض ہیں انہوں نے فلسطین پر قبضہ کیا ہے اگر آپ اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں تو آپ کو حماس کا دفاع کرنا بھی تسلیم ہوگا کیونکہ وہ اپنے حق کی لڑائی لڑ رہے ہیں لیکن اگر آپ کو حماس ہضم نہیں ان کا دفاع یا یوں کہیں اس جنگ میں اسرائل کو دھول چٹانا پسند نہیں تو اس کا صاف مطلب ہے آپ فلسطینیوں کو غلام دیکھنا چاہتے ہیں اور اگلی جنگ ہماری آپ سے ہے۔
✍🏻محسن خان ندوی کلکتہ