مہاراشٹر: جلگاؤں اور اورنگ آباد میں کشیدگی
.
ایکناتھ شندے کے دور میں مسلمانوں کےخلاف بڑھتی ہوئی ہندوتوا نفرت
مہاراشٹر کے جلگاؤں میں ایک مسجد کے باہر ڈی۔جے بجانے پر ہندو۔مسلم تناؤ کا ماحول بن گیا، دو گروپوں میں ابتدائی تصادم اور پتھراؤ بھی ہوا ہے، کچھ لوگوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں،
جلگاؤں ضلع کے پالدھی گاؤں میں یہ فسادی صورتحال تب پیدا ہوگئی جب کچھ شرپسند ہندوتوا نوازوں نے اپنا جلوس مسجد کے سامنے ٹھہرا کر وہاں ڈی۔جے بنانا شروع کردیا جبکہ مسجد میں نماز بھی جاری تھی،
دوسری طرف اورنگ آباد کا نام سمبھاجی نگر کیے جانے کےبعد سے اورنگ آباد میں ہندوتوا بریگیڈ کے حوصلے آسمانوں پر پہنچ گئے تھے، لیکن شہر کا نام تبدیل کرنے کےبعد پھر جو ہندوتوا ریلیاں ” سکال ہندو سماج ” اور ” ہندو جن آکروش ” کےتحت مہاراشٹر بھر میں جو انتہائی زہریلی ریلیاں نکالی گئیں اس سے اورنگ آباد کے سنگھیوں میں مسلمانوں کےخلاف مزید نفرت جوش مارنے لگی اور وہ شہر میں جہاں کہیں اورنگ آباد نام لکھا نظر آتا اسے توڑنے اور اکھاڑنے میں بھی لگ گئے تھے جس سے مسلمانوں کی کتنی دل آزاری ہوئی ہوگی آپ اندازہ لگا سکتےہیں،
البتہ گزشتہ دو دنوں سے خاص کر کل سے اورنگ آباد کے ایک علاقے میں حالات مسلسل کشیدہ رہے، دو گروپوں میں پتھراؤ ہوا، پولیس کی گاڑیاں جلادی گئیں، اورنگ آباد کے کرڈپورا علاقے میں ہندو۔مسلم تناؤ ابل پڑا تھا، اور اسی دوران شرپسندوں نے یہ افواہ بھی اڑادی کہ وہاں کے مسلم اکثریتی علاقے میں واقع رام مندر کو نقصان پہنچایا جارہاہے، حالات بہت زیادہ بگڑ جاتے لیکن اورنگ آباد سے ایم۔آئی۔ایم اور ونچت۔بہوجن آگھاڑی کے ممبر پارلیمنٹ امتیاز جلیل نے بہت ہی سوجھ بوجھ اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا امتیاز جلیل خود رام مندر پہنچ گئے اور وہاں سے ویڈیو بناکر بھیجا کہ مندر محفوظ ہے کسی طرح کا کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے، نیز دونوں گروپوں کےساتھ مل جل کر مسلسل تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کرتے رہے جس کےبعد حالات کی گرمائش میں تھوڑی کمی آئی ہے، حالانکہ حالات کو معمول پر لانے کے لیے پولیس کو آنسو گیس فائرنگ کا استعمال بھی کرنا پڑا ہے،
مہاراشٹر میں مسلسل بڑھتے ہوئے ہندوتوا زہر اور یہاں کے ہندو سماج میں اچانک بڑھتی مسلم دشمنی اور نفرت کا سبب صرف اور صرف ایکناتھ شندے سرکار کی متعصبانہ اور مسلم دشمن ہندوتوا پالیسیاں ہیں ایکناتھ شندے نے مہاراشٹر بھر میں نفرتی ہندو لیڈروں کو مسلمانوں کےخلاف پچاسوں ھندوتوا ریلیاں نکالنے کی اجازت دےکر پوری ریاست میں ہندوتوا نفرت کو ایکدم سے انگیز کردیا ہے، ہم نے پہلے بھی کئی مرتبہ کہا تھا کہ ان ہندوتوا سرگرمیوں کےخلاف فوری بیداری کی ضرورت ہے، پچاس پچاس ریلیاں جن میں ہزاروں ہندوﺅں کی بھیڑ ہو اور ان سے خطاب کرنے اور انہیں بھڑکانے کے لیے دیگر ریاستوں سے بدنام زمانہ گستاخانِ رسالتﷺ بلائے گئے تھے، توپھر ایسی کھلی ہوئی نفرت کی آگ جسے پھیلنے کے لیے بھی آزاد چھوڑ دیا گیا ہو تو اس کا انجام کیا ہوگا؟
شندے سرکار نے جس زہر کو پھیلایا ہے اس کے رجحانات جالنہ میں مسجد کے امام پر حملے اور پھر جلگاؤں اور اورنگ آباد میں ہندو۔مسلم تناؤ کی وارداتوں کی صورت میں سامنے آنے لگی ہیں !
نریندر مودی کی سنگھی سرکار آنے کےباوجود اور مہاراشٹر میں بھاجپا کی راست سرکار رہنے کےباوجود مہاراشٹر میں اتنی نفرت اور مسلم مخالف ذہنیت پروان نہیں چڑھی تھی جتنی ایکناتھ شندے کی چند مہینوں کی وزارت اعلیٰ میں نفرت پھیل چکی ہے_
اللہ تعالی سے دعا ہےکہ وہ ہمارے صوبے کے امن اور اس کے فطری حُسن کو برقرار رکھے، شرپسندوں کی بدنظری سے پورے ملک کی حفاظت فرمائے، باری تعالٰی سے دعا ہےکہ، ذمہ دار، بیدار اور باشعور مسلمانانِ مہاراشٹر کو وقت رہتے اس ظالمانہ ہندوتوا جنون کو مہاراشٹر بھر میں سرایت کرنے سے پہلے روکنے کے لیے مدبرانہ، دانشمندانہ، قانونی، سیاسی، سماجی اور جراتمندانہ عملی منصوبوں پر کام کرنے کی ہمت و فراست عطا فرما جو پورے ملک کے لیے خیر کا سبب بنیں_
✍: سمیع اللہ خان