مفتی” کون ؟؟

مفتی” کون ؟؟

.

 

 

 

 

 

 

 

.

استاد محترم شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ پاکستان میں مفتی کورس کا کوئی تصور ہی نہیں تھا،جب ہم دونوں بھائیوں نے درس نظامی مکمل کیا تو ہمارے والد صاحب نے فقہ میں مہارت حاصل کرنے اور فتوی دینے کے لئے ہمیں ایک کورس بنا کر پڑھایا اور اس کے بعد دوسری شرط یہ رکھی کہ اس نصاب کو پڑھنے کے بعد آپ نے بیس تیس سال کسی ماہر مفتی کے نگرانی میں مشق کرنا ہے اس کے بعد بڑے مشورہ کریں گے اگر ان کو تسلی ہوئی تو آپ کو "مفتی” لقب مل سکتا ہے ورنہ نہیں۔

 

 

 

 

آج بھی دارالعلوم کراچی میں کئی سفید ریش علماء کو مفتی لکھنے کی اجازت تاحال نہیں مل سکی۔

 

 

 

 

گویا نصاب کے ساتھ "مفتی” بننے کے لئے دو چیزیں لازم تھیں
ایک کم ازکم بیس سال تربیت و تمرین،
دوسری چیز بڑوں کا اعتماد۔

 

 

 

 

آج المیہ یہ ہے کہ صرف یک سالہ و دو سالہ نصاب رہ گیا تربیت کی شرط کو حذف کر دیا گیا اور بلا کسی امتحان و اطمینان کے ہر کوئی خود کو ہی مفتی لکھنا شروع کر دیتا ہے۔

 

 

 

یاد رکھئے!اہلیت کے بغیر جب کوئی کسی منصب و عہدہ کو سنبھالتا ہے تو اداروں کے ادارے بلکہ معاشرے برباد ہو جاتے ہیں۔

 

 

 

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top