مولانا ارشد مدنی کے خلاف جین مذہبی رہنماء کی بدتمیزی پر جمعیۃ علمائے ھند کو جاری کرنا چاہیے ایک پریس نوٹ

مولانا ارشد مدنی کے خلاف جین مذہبی رہنماء کی بدتمیزی پر جمعیۃ علمائے ھند کو جاری کرنا چاہیے ایک پریس نوٹ

.

 

 

 

 

 

 

.

 

 

 

 

 

 

 

 

مولانا ارشد مدنی کےخلاف جین مذہبی رہنماء کی بدتمیزی پر جمعیۃ علمائے ھند کو ایک بیان جاری کرنا چاہیے، اور مولانا ارشد مدنی کی بے توقیری کی مذمت کرنا چاہیے، یہ کام تمام مسلم تنظیموں اور قدآور شخصیات کو کرنا چاہیے، مسلمانوں کے بزرگ اور سب سے قابلِ احترام شخصیات میں سے ایک کی ایسی بےاحترامی کو آسانی سے نظرانداز کرنا کل کو ہندوتوا نفرتی طاقتوں کو تمام مسلم قائدین کی بےاحترامی پر حوصلہ دےگا، اسلیے ایک مذمتی بیان اس وقت جمعیۃ سمیت مسلم تنظیموں کےذریعے جاری ہوناچاہئے جس میں بنیادی طورپر یہ درج ہو کہ، کسی کی بات سے اختلاف کرنے کے کچھ آداب ہوتےہیں جن کا پاس و لحاظ کیے بغیر بس مخالفت کے لیے کھڑے ہوجانا بلکہ چڑھ دوڑنا اور کچھ بھی بک دینا یہ نہ تو کسی مضبوط دماغ کی علامت ہوتی ہے نہ کسی باظرف تعلیمیافتہ اور تربیت يافتہ شخص کی پہچان نہ ہی کسی لیڈر کی علامت، جمعیۃ علماء کے اسٹیج سے مولانا ارشد مدنی کی باتوں کو ” فالتو ” اور انہیں "پلیتہ ” کہنا یہ عدمِ برداشت کی بدترین مثال ہے جو کہ جین سماج کے ایک مذہبی رہنماء کی طرف سے سامنے آئی ہے یہ افسوسناک ہے، ہم ان کے بچکانہ طرزِ اختلاف کی مذمت کرتےہیں،

 

 

 

 

 

اس طرح کے اقدام سے مولانا مدنی کے بیان کو بنیاد بناکر میڈیا اور سنگھیوں کےذریعے جاری نفرت انگیزی کا رخ بھی بدلا جاسکتاہے
ہزاروں مسلمانوں کی موجودگی میں جمعیۃ علمائے ھند کے اسٹیج پر مولانا ارشد مدنی جیسی شخصیت سے بدتمیزی کو ہلکے میں ویسے بھی نہیں لینا چاہیے اگر وہ مولانا ارشد مدنی کو جمعیۃ کے اسٹیج پر بھی خاطر میں لانے کے لیے تیار نہیں ہیں تو ان کے دلوں میں دیگر علماء اور عام مسلمانوں کے لیے کیسے نفرتی جذبات ہوں گے؟

 

 

 

 

 

 

 

یہ اچھا موقع بھی ہےکہ ملک کو یہ بتایا جائے کہ عدمِ برداشت کی جڑیں کہاں ہیں اور اگر ان کے مذہبی لیڈر تک آدابِ اختلاف اور دوسری مذاہب کی مؤقر شخصیات کے احترام کے بنیادی پروٹوکول سے ناواقف ہیں تو پھر دیگر کا کیا حال ہوگا؟ نظریاتی اور انٹلکچوئل حلقوں میں جین مذہبی رہنماء کی بدتمیزی پر افسوس نظر آرہاہے، ضروری یہ ہےکہ اس بدتمیزی کو مسلم قائدین محسوس کریں، اور سنجیدگی سے لیتے ہوئے پروٹوکول یاد دلائیں، اس طرح دیگر بدتمیزی کرنے والی نفرتی طاقتوں کو بھی جواب ملےگا ملی حمیت و خودداری کا مظاہرہ بھی کہ مسلمانوں کی بزرگ شخصیات کےخلاف ایسی زبان درازی کو مسلمان برداشت نہیں کریں گے _

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

✍: سمیع اللہ خان

 

 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top