مولانا ارشد مدنی کی تقریر پر جمعیۃ علمائے ھند کے اجلاس میں جین دھرم گرو کی بدتمیزی: "مسلمانانِ ہند کے لیے سبق”

مولانا ارشد مدنی کی تقریر پر جمعیۃ علمائے ھند کے اجلاس میں جین دھرم گرو کی بدتمیزی: "مسلمانانِ ہند کے لیے سبق”

.

 

 

 

 

 

.

 

 

 

 

..
.
ابھی ابھی دیکھا کہ، جمعیۃ علماء ھند کے اجلاسِ عام میں حضرت مولانا ارشد مدنی صاحب کی تقریر پر ہندو اور جین سماج کے مذہبی پنڈتوں نے سخت اعتراض کیا، جین سماج کا رہنما تو انتہائی بدتمیزی کررہاتھا،
مولانا ارشد مدنی صاحب کی تقریر مسلمانوں کو توحید اور اسلامی تعلیمات لازمی پکڑنے اور استقامت کےساتھ اپنے دین پر قائم رہنے کےساتھ ساتھ ملک میں محبت و بھائی چارہ پھیلانے کی تلقین پر مبنی تھی،

 

 

 

 

 

مولانا ارشد مدنی صاحب نے ملک میں پھیلتی ہوئی ہندوتوا نفرت کی آندھی پر سخت تنقید بھی کی اور حیرت انگیز طورپر مسلمانوں کو ہندو بناکر گھر واپسی کرانے کی ہندوتوا سازش کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، ظاہر ہے اس پر ہندوتوا پنڈتوں کو صبر کیسے ہوتا؟ مولانا ارشد مدنی صاحب نے اپنی اس تقریر کےذریعے جمعیۃ علماء کے اس بڑے اجلاس کو مسلمانوں کے لیے مفید بنادیا جس کا وسعت ظرفی کےساتھ اعتراف کیا جانا چاہیے، مولانا ارشد مدنی نے جمعیۃ کے اس اجلاس کو اپنی گفتگو کے ذریعے ملت کے لیے کارآمد اور ظالموں کو ایک پیغام دینے والا بنانے کی کوشش کی ہے،
..

 

 

 

 

 

مولانا ارشد مدنی صاحب کی اس جائز اور منصفانہ گفتگو پر، وہاں موجود دیگر مذاہب کے رہنما بگڑ گئے اور جواب میں جین سماج کا مذہبی لیڈر ہتھے سے اُکھڑ گیا، اور مولانا ارشد مدنی صاحب کی تقریر کےبعد فوراﹰ مائک پکڑ کے کہنے لگا کہ یہ مدنی صاحب کی سب باتیں فالتو ہیں یہاں تک بڑبڑانے لگاکہ اس مدنی نے یکجہتی کے اس منچ پر پلیتہ لگادیا/رائتہ پھیلادیا،، اور ہم اس سے سہمت نہیں ہیں جین دھرم گرو کی اس انتہاپسندانہ اور مسلم دشمن بات کی تائید کرنے کے لیے اسٹیج پر موجود ہندو مذہب کے دیگر پنڈت بھی کھڑے ہوگئے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

مولانا ارشد مدنی کی تقریر پر علٰی روؤس الاشھاد بھارت کے غیرمسلم سماج کے مذہبی رہنماﺅں کا یہ انتہائی ردعمل جہاں موجودہ غیرمسلموں کی قلبی کیفیت کا آئینہ ہے وہیں درحقیقت بھارتی مسلم سماج اور اس کے قائدین کے لیے منجانب اللہ سبق ہے:
۱۔: جین سماج کے مذہبی رہنما کی یہ حرکت بتلاتی ہے کہ وہ آپکے نظریۂ توحید سے صرف اختلاف نہیں رکھتےہیں بلکہ وہ توحید کے نام لیواؤں کو برداشت تک نہیں کرسکتےہیں،

 

 

 

 

 

 

 

 

..
۲۔: جین سماج کے مذہبی گرو کے ذریعے مولانا ارشد مدنی صاحب کی تقریر کی مخالفت میں سرعام اسٹیج سے بدتمیزی کرنا یہ صرف عقیدۂ توحید سے دشمنی کا کھلا مظاہرہ نہیں ہے بلکہ یہ ان کے دلوں میں بڑھتے ہوئے گھمنڈ کی دلیل ہے، موجودہ سرکار کی مسلم دشمنی نے ہندوستان کے غیرمسلموں میں مسلمانوں کے تئین نفرت بڑھادی ہے اور پنڈتوں اور سادھوؤں کے دلوں میں مسلمانوں کی حقارت ڈال دی ہے جس کا مظاہرہ وہ جابجا کرتے رہتےہیں، اسی تکبر میں وہ مسلمان کو برابری کا درجہ تو درکنار عقیدۂ توحید پر آزادی سے عمل کرنے کی اجازت دینا بھی گوارہ نہیں کرتےہیں _

 

 

 

 

 

 

 

 

..

یہ سبق ہے اور درسِ عبرت ہے کہ جن لوگوں کو آپ اپنا ساتھی، شریک، اتحادی اور بھائی بنانا چاہتےہیں ان کے ذہن میں آپکے لیے نفرت اور دل میں آپکی حقارت اتنی بڑھ گئی ہے کہ وہ آپکی ہزاروں عوام کے سامنے آپ کے ہی اسٹیج پر آپ سے بدتمیزی کرنے سے بھی باز نہیں آرہے ہیں،
جمعیۃ علمائے ھند کے سب سے بڑے اسٹیج پر پیش آنے والا یہ واقعہ ناخوشگوار نہیں بلکہ سبق آموز ہے، مجھے امید ہےکہ اس سے ہمارے لوگوں کی آنکھیں کھلیں گی اور وہ موجودہ سَنگھی عہد کی ہندوتوائی گنگا۔جمنی تہذیب کا اصل مطلب سمجھ سکیں گے۔

 

 

 

 

 

 

میرا یہ احساس ہےکہ اللہ تعالٰی نے بھارتی مسلمانوں کے سب سے بڑے اسٹیج پر اس واقعے کی رونمائی کےذریعے مسلمانانِ ہند کو بہت ہی صاف صاف پیغام کےذریعے رہنمائی کی ہے، مسلمانوں کی ترقی و سربلندی اور امن و انصاف کے لیے کفر کا سہارا کھوکھلا ہے، خاص طورپر جب نظریاتی شرک برسراقتدار ہوتو کفر و ایمان کا اتحاد فطری طورپر ناممکن ہے جب تک کہ اہلِ ایمان زمینی سطح پر اپنی ایمانی طاقت کا اسلامی بنیادوں پر لوہا نہ منوالیں
_

 

..

 

 

 

 

.

 

 

 

 

 

✍: سمیع اللہ خان

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top