کیا عرب میں سرسبزی قیامت کی نشانی ہے؟
.
.
سوال :
مفتی صاحب! آج کل ہر طرف اس بات کا چرچا ہورہا ہے کہ بارش کی وجہ سے مکہ کے پہاڑوں پر سبزہ آگیا ہے اور عرب کی سرزمین سبز وشاداب ہوگئی ہے اور حدیث میں اسے قیامت کی نشانی قرار دیا گیا ہے۔ سوال یہ ہیکہ کیا ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے؟ اور اس حدیث کا صحیح مطلب کیا ہے؟ اور کیا یہ قیامت نشانی ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : لئیق احمد، مالیگاؤں)
—————————————-
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق :
سوال نامہ میں جس حدیث شریف کی اشارہ کیا گیا ہے وہ مسلم شریف کی صحیح روایت ہے جو مکمل درج ذیل ہے :
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جب تک مال کی کثرت نہ ہوجائے گی اور بہہ نہ پڑے گا قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ آدمی اپنے مال کی زکوہ لے کر نکلے گا اور وہ کسی کو نہ پائے گا جو اس سے صدقہ قبول کر لے یہاں تک کہ عرب کی زمین چراگاہوں اور نہروں کی طرف لوٹ آئے گی۔
اس حدیث شریف کی تشریح میں یہ کہا گیا ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ عرب میں جنگوں کی کثرت یا اس جگہ کو چھوڑ کر چلے جانے کی وجہ سے لوگ کم ہوجائیں اور یہ جگہ ویران ہوجائے جہاں انسانوں کے بجائے جانور رہیں گے اور چریں گے، اس طرح یہ علاقہ چراگاہ بن جائے گا۔
ملحوظ رہنا چاہیے کہ عرب میں بارش کی وجہ سے ہریالی ہوجانا کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی ایسا ہوا ہے، بلکہ یہاں چند نہریں بھی ہیں۔ جس کی تحقیق بآسانی انٹرنیٹ کے ذریعہ کی جاسکتی ہے۔ لہٰذا اس مرتبہ عرب میں بارش کی وجہ سے جو سرسبزی وشادابی بعض جگہوں پر ہوئی ہے اسے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ قیامت کی ایک نشانی پوری ہوگئی ہے، البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ اس کا آغاز ہوچکا ہے اور یہ پوری کب ہوگی؟ اس کی وضاحت اوپر کردی گئی ہے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّی يَکْثُرَ الْمَالُ وَيَفِيضَ حَتَّی يَخْرُجَ الرَّجُلُ بِزَکَاةِ مَالِهِ فَلَا يَجِدُ أَحَدًا يَقْبَلُهَا مِنْهُ وَحَتَّی تَعُودَ أَرْضُ الْعَرَبِ مُرُوجًا وَأَنْهَارًا۔ (صحیح المسلم، رقم : ١٥٧)
(حَتّى تَعُودَ أرْضُ العَرَبِ مُرُوجًا وأنْهارًا) مَعْناهُ واللَّهُ أعْلَمُ أنَّهُمْ يَتْرُكُونَها ويُعْرِضُونَ عَنْها فَتَبْقى مُهْمَلَةً لا تُزْرَعُ ولا تُسْقى مِن مِياهِها وذَلِكَ لِقِلَّةِ الرِّجالِ وكَثْرَةِ الحُرُوبِ وتراكم الفتن وقُرْبِ السّاعَةِ وقِلَّةِ الآمالِ وعَدَمِ الفَراغِ لِذَلِكَ۔ (شرح النووی علی المسلم : ٧/٩٧)فقط
.
.