مودی سرکار اور آر ایس ایس کی جانب سے بھارت میں نئے تاریخی نصاب کی شروعات
.
.
بھارت کے وزیرتعلیم نے واضح کردیا ہے کہ اب سے بھارت کی تمام تعلیم گاہوں میں فنِ تاریخ کا نیا سلسلہ پڑھایا جائےگا، اب تک تاریخ کے موضوع پر بھارتی اسکولوں میں جوکچھ پڑھایا جاتا رہا ہے وہ غلط تھا، اب ملک کے طلباء و طالبات کو تاریخ کا درست نصاب پڑھایا جائےگا،
تاریخ کے موضوع پر نئی کتابیں شائع کی جارہی ہیں اور ان کتابوں کے نئے نصاب کے طورپر 26 جنوری سے پورے ملک کی تعلیم گاہوں میں پڑھایا جانا ہوگا،
واضح رہے کہ، سرسام میں منعقدہ جس پروگرام میں وزیرتعلیم نے یہ اعلان کیا ہے وہ پروگرام انڈین کاؤنسل آف ہسٹوریکل ریسرچ کےعلاوہ ” بھارتیہ اتہاس سنکلنا یوجنا ” کی جانب سے آرگنائز کیا گیا تھا اور یہ بھارتیہ اتہاس والا گروپ خود آر۔ایس۔ایس کا حصہ ہے۔
وزیرتعلیم کا کہنا تھا کہ تاریخ کا یہ نیا ورژن بھارت کے تمام تعلیمی اداروں میں مودی سرکار کے ذریعے لائی گئی "نئی قومی تعلیمی پالیسی” کےتحت پڑھایا جائےگا،
وزیرتعلیم نے کہا ہے کہ ہمیں ہم عالمی سطح پر بھارت کی قدیم تاریخ و ثقافت کو ایک نیا اور معزز مقام دینے کی ضرورت ہے۔
مودی کابینہ کے ایک اور وزیر مہیندر ناتھ پانڈے نے کہا ہے کہ، ” اب تک بھارت میں جو تاریخ پڑھائی جارہی تھی وہ تحریف شدہ تاریخ تھی، بھارت کی وہ تاریخ جو ستر سالوں سے پڑھائی جارہی ہے اس پر نظرثانی کرنا بہت ضروری ہے اور اس میں کی گئی تحریفات کی تصحیح کی جانی چاہیے "
امید ہے کہ آپ سمجھ ہی رہے ہوں گے کہ، بھارت کی یہ سَنگھی برہمنی سرکار تاریخ کے نئے ورژن کے طورپر کونسی ہندوتوا تاريخ اس ملک پر مسلط کرنے جارہی ہے؟ ویسے بھی اس میں کسی شبہ کی کوئی گنجائش ہونی بھی نہیں چاہیے کہ آر ایس ایس تاریخ کے موضوع پر جوکچھ ہمارے بچوں کو پڑھانا چاہتا ہوگا اس کے ذریعے ہماری نسلوں کے دماغ کس قدر آلودہ ہوں گے، یہاں کے بچوں کو چاہے وہ مسلمان ہوں یا کوئی اور، انہیں ہندوتوا کی بڑی شخصیات کا عقیدت مند بنانے سے لےکر ان کے دلوں میں قدیمی ہندوانہ اقدار کے تئیں عظمت بٹھانے کا کام بھی تاریخ کے نئے نصاب سے کیا جاسکتا ہے جوکہ اپنی شناخت اور نظریات کےساتھ وجود کو باقی رکھنے کے لیے کسی بھی قوم کے لیے سب سے بڑا چیلینج ہوتاہے، منافرت اور ہندوتوا نسل پرستی پر مبنی نیا تاریخی نصاب اس ملک میں نفرت اور ہندوتوا انتہاپسندی کو مزید کس قدر ہوا دےگا؟ اور ایسی تاریخ اسکولوں میں پڑھ کر بڑے ہونے والے بچے کس ذہنیت کےساتھ پروان چڑھیں گے؟
مجھے یقین ہے کہ مودی، امیت شاہ، اور بھاگوت و ڈوبھال کے نظام پر مثبت ایمان لے آنے والے انٹلکچوئل دانش وران ابھی یہ کہنا شروع کردیں گے کہ ارے ابھی سے منفی کیوں سوچ رہے ہو پہلے نصاب تو آجانے دو، ایسے نئے نویلے مثبت لوگوں کے لیے کرناٹک ریاست کی یہ دلیل پیش خدمت ہے جہاں پر نصاب کی تبدیلی ہورہی ہے۔
نصاب کی تبدیلی کی نوعیت کا اندازہ لگانے کے لیے آپ اس جیتی جاگتی مثال کو سامنے رکھیں، کرناٹک میں کٹر ہندوتوا سرکار نے نصاب تعلیم میں آر ایس ایس کے نظریہ ساز رہنما ساورکر کےمتعلق جوکچھ پڑھانا شروع کیا ہے وہ کچھ اس طرح ہے:
” کرناٹک محکمہ تعلیم نے آٹھویں جماعت کے لیے کنڑ کی نصابی کتاب میں ایک سبق کو تبدیل کر دیا ہے، کتاب کے ایک سبق میں کہا گیا ہے کہ ساورکر کو جہاں قید کیا گیا تھا اس کوٹھری میں ایک چھوٹا سا سوراخ تک نہیں تھا، لیکن بلبل پرندے اس کے کمرہ میں آیا کرتے تھے اور ساورکر ان کے پروں پر بیٹھ کر جیل سے نکل جایا کرتے تھے۔ "
Savarkar Would Fly Out Of Andaman Jail Every Day By Sitting On Bulbul Birds.
جہاں ریاستی سطح پر نصاب کا ہندوتوا کرن ہوا تو وہاں بچوں کو یہ پڑھایا جانے لگا کہ سَنگھ کے لیڈر ساورکر بلبل پر بیٹھ کر اڑان بھرتے تھے، توپھر ملکی سطح پر نئی تعلیمی پالیسی کےتحت سَنگھ کے تھنک ٹینک کےذریعے تیار کیے جانے والے نئے نصابِ تاریخ میں کیا کچھ نہیں پڑھایا جائےگا؟؟
✍: سمیع اللہ خان