ہندو پنڈت کے ذریعے پھر سے ناموسِ رسالت پر حملہ، اور مسلم قیادت کے بے حسی”
.
.
.
اب یتی نرسنگھانند نامی خبیث ہندو پنڈت نے ہندوؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ دسہرے پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پتلے جلائیں،
یہ دو مہینے میں ناموسِ رسالت میں دوسری بڑی گستاخی ہے جو عوامی سطح پر ہندو پنڈتوں کے ذریعے کی گئی ہیں، 16 اگست کو ہندو پنڈت رام گیری نے مہاراشٹرا میں اپنی عوامی سبھا میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بدتمیزی کی تھی۔
مسلمانوں کی مذہبی، ملی اور سیاسی قیادت نے جب سے اپنے عظیم قائد اور پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے سمجھوتہ کرنا شروع کیا وہ ذلیل وخوار ہورہےہیں اور ذلت و رسوائی ان کا مقدر بنتی جارہی ہے، ہندوستان کی کوئی ایک بڑی ملی تنظیم آگے بڑھ کر ناموسِ رسالت کے لیے ہنگامہ کرنے تیار نہیں ہے، جس کی وجہ سے ہندو دہشتگردوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں اور وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ایسی گھٹیا بدتمیزی کو اپنی بہادری سمجھنے لگے ہیں،
میں نے کئی دفعہ مسلمانوں کے بڑے علماء و ملی و مذہبی قائدین سے مطالبہ کیا کہ آئیے ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لیے ملک گیر آندولن چھیڑیں ورنہ کل کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو اس ملک میں یہ درندے سرعام گالیوں کا موضوع بنائیں گے، لیکن کسی کی بھی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا ۔ اور آج یہ نرسنگھانند ہندوؤں سے اپیل کررہا ہے کہ مسلمانوں کے نبی کا پتلا جلاؤ ، آپ کو اندازہ ہے کہ صورتحال کہاں تک جاپہنچی ہے ؟؟؟
سنگھ پریوار ناموس رسالت میں گستاخی اس لیے کروا رہا ہے تاکہ مسلمان اپنے نبی سے والہانہ اور جنونی رشتہ ختم کریں اور اپنے پیغمبر کو بھی دیگر دھرم کی دھارمک شخصیتوں کی طرح لیں اپنے رسول کے سلسلے میں سنجیدہ نہ رہیں تاکہ آگے چل کر مسلمانوں کو رام اور کرشن کے راستوں پر بھی چلایا جاسکے، اور اگر ایسی ہی صورتحال رہی تو ہماری آنے والی نسلیں اس بگاڑ کی عادی ہو جائیں گی۔ جو صورتحال یوروپ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو لےکر ہوچکی ہے وہی یہاں پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں کروانے کی کوشش سنگھ پریوار کررہا ہے ۔
مسلمانوں کی ملی و مذہبی قیادت نے ناموسِ رسالت کے تحفظ کے لیے پہلے ہی دیر کردی ہے اگر مزید تاخیر کی گئی تو یہ ہندو دہشتگرد مسلمانوں کی ناموس کو پورے ملک میں روندتے پھریں گے، سب لوگ اٹھیں اور ناموسِ رسالت کی حفاظت کے لیے جان کی بازی لگانے کا اعلان کریں یہی وقت جا تقاضا ہے، جو ملت اپنے نبی کی ناموس کے تحفظ کے لیے میدان میں نہیں ہوگی اس کی بھلا اپنی کوئی ناموس ہوسکتی ہے ؟؟؟
.
.
.
.