خواتین کی بڑھتی بےپردگی: دین، معاشرت اور اخلاق کا بحران

خواتین کی بڑھتی بےپردگی: دین، معاشرت اور اخلاق کا بحران

.

 

 

.

آج کے دور میں بےپردگی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، خاص طور پر خواتین کے درمیان۔ یہ مسئلہ صرف ایک فیشن یا سماجی رویے کا حصہ نہیں بلکہ اس کا اثر دینی تعلیمات، معاشرتی اقدار اور اخلاقی اصولوں پر بھی پڑ رہا ہے۔ خاص طور پر، جب بےپردگی کو دین کے کاموں کے ساتھ جوڑ کر پیش کیا جاتا ہے تو اس سے یہ مسئلہ اور بھی سنگین ہو جاتا ہے۔

بےپردگی کا آغاز: ایک نیا رجحان

.

یہ رجحان اکثر کم عمر لڑکیوں میں دیکھا جاتا ہے جو سوشل میڈیا کی دنیا میں قدم رکھتے ہی پردے کو چھوڑ دیتی ہیں۔ ویڈیوز بنانے، تصاویر شیئر کرنے، اور مشہور ہونے کی خواہش نے انہیں پردے سے باہر کر دیا ہے۔ یہ سوچ کہ پردہ ان کے کیریئر یا مشہور ہونے میں رکاوٹ ہے، انہیں بےپردگی کی طرف مائل کر دیتی ہے۔
اس بےپردگی کا آغاز پہلے آواز کے پردے کو ہٹانے سے ہوتا ہے، پھر آنکھوں کا پردہ اٹھتا ہے، اور پھر چہرہ بےپردہ ہوتا ہے۔ یہ سلسلہ یوں ہی بڑھتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ مکمل طور پر بےپردہ ہو جاتی ہیں۔ اور اس بےپردگی کو وہ نہ صرف عام بلکہ دینی کاموں کے لیے ضروری سمجھنے لگتی ہیں۔
.

دین کے نام پر بےپردگی: فتنہ یا اصلاح؟

.

بعض خواتین نعت خوانی، دینی شاعری، یا مذہبی پروگراموں کی میزبانی کرتے ہوئے یہ دلیل دیتی ہیں کہ ان کاموں کے لیے پردہ ضروری نہیں۔ وہ سمجھتی ہیں کہ دین کی خدمت کے لیے بےپردہ ہونا کوئی معیوب بات نہیں، بلکہ ایک ضرورت ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسلام میں پردے کی جو تعلیمات دی گئی ہیں، وہ کسی بھی حالت میں ترک نہیں کی جا سکتیں۔
یہ ایک خطرناک فتنہ ہے، جو نہ صرف دین کی اصل روح کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ معاشرتی بگاڑ کا سبب بھی بن رہا ہے۔ یہ سوچنا کہ پردہ چھوڑ کر دین کی خدمت کی جا سکتی ہے، دراصل دین کی غلط تفہیم ہے۔
.

معاشرتی اثرات اور اخلاقی بگاڑ

.

جب خواتین بےپردگی کو عام کرتی ہیں، تو اس کا اثر نہ صرف ان کی ذاتی زندگی پر پڑتا ہے بلکہ معاشرے پر بھی ہوتا ہے۔ اس سے معاشرتی اقدار کا زوال ہوتا ہے، اور نئی نسل میں اخلاقی بگاڑ کا سبب بنتا ہے۔ جب نوجوان لڑکیاں دیکھتی ہیں کہ بےپردہ خواتین مشہور ہو رہی ہیں اور انہیں معاشرتی قبولیت مل رہی ہے، تو وہ بھی اسی راہ پر چلنے کی کوشش کرتی ہیں۔
.

پردہ اور کامیابی: ایک مثال. 

.

لیکن ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بہت سی خواتین نے پردے کے ساتھ بھی کامیابی حاصل کی ہے۔ یہ خواتین اس بات کی جیتی جاگتی مثال ہیں کہ پردہ کامیابی میں رکاوٹ نہیں، بلکہ عزت و وقار کا ضامن ہے۔ وہ باپردہ رہ کر اپنے کاموں میں مشغول رہیں اور دنیا کے سامنے یہ ثابت کیا کہ پردہ نہ صرف ممکن ہے بلکہ ضروری بھی ہے۔

.
دین اور دنیا: توازن کا فقدان

.

بےپردگی کو فروغ دینے والی خواتین اکثر یہ بھول جاتی ہیں کہ ان کا اصل مقصد دنیاوی کامیابی نہیں بلکہ دینی اصولوں پر عمل کرنا ہے۔ دین کی تعلیمات پر عمل کیے بغیر دنیاوی کامیابی بےمعنی ہے۔ اگر ہم اپنی زندگی میں توازن پیدا نہیں کریں گے، تو ہم نہ دنیا کے رہیں گے اور نہ دین کے۔

.
پردہ: دین کا لازمی حصہ

.

اسلام میں پردے کی اہمیت کسی بھی دوسری عبادت سے کم نہیں۔ یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اور اس پر عمل کرنا ہمارے لیے لازمی ہے۔ بےپردگی اختیار کرنے سے ہم نہ صرف اپنے دین سے دور ہوتے ہیں بلکہ اپنے معاشرتی اصولوں کو بھی توڑ دیتے ہیں۔

.
نتیجہ: خود احتسابی کا وقت

.

آج ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ ہم کس راستے پر جا رہے ہیں۔ کیا ہم دنیاوی فائدے کے لیے اپنے دین کو چھوڑ رہے ہیں؟ کیا ہم اپنی نسلوں کو صحیح راستہ دکھا رہے ہیں؟ یہ وقت ہے کہ ہم اپنی غلطیوں کا اعتراف کریں اور اپنی زندگیوں میں پردے کی اہمیت کو دوبارہ اپنائیں۔

*

.
تحریر: محمد شاکر

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top