میرا نام لاریب ہے. کالج میں ایک لڑکے نے مجھ سے اظہار محبت کیا. اسے میں نے بہت سمجھایا لیکن اُسے ذرا اثر نہیں ہوا. وہ کٹر ٹھرکی تھا یا پھر اس بات پر یقین رکھتا تھا کہ کوشش جاری رکھو، ایک نہ ایک دن مان ہی جائے گی. میں اُس کی باتیں سن کر ہنستی تھی، وہ دل میں خوش ہوتا تھا کہ ہنسی تو پھنسی، پر اُسے یہ کہاں معلوم تھا میری ہنسی کا مطلب ہے کہ ہنسوں تو کبھی نہ پھنسوں.
آج پھر وہ چلا آیا تھا.
اچھا تو تمھارا یہ دعوی ہے کہ تم محبت کرتے ہو مجھ سے، کیا ہوتی ہے محبت؟ کچھ معلوم ہے اس کے بارے میں. جس سے محبت ہو اس کے حقوق کا علم ہے تمھیں. یہ فرائض سرانجام دینے کے قابل ہو تم.
اُس کے چہرے پے حیرانیوں کے سائے لہرانے لگے. اُسے ان گہری باتوں کا علم ہی کہاں تھا. وہ تو بس فلموں، ڈراموں کی آغوش میں جوان ہو کر ہزاروں نوجوانوں کی طرح اپنی فطری ضروریات کے ہاتھوں مجبور ہو کر محبت کا نام اپنی روح میں سمو چکا تھا.
سچ میں جب سے تمھیں دیکھا ہے، میرا چین و سکون لٹ گیا ہے. ہر جگہ تم ہی دکھائی دیتی ہو ،میں سچی محبت کرتا ہوں، پلیز مان جاؤ نا.
کیا مان جاؤں؟ میں نے بے نیازی سے پوچھا.
تم بھی محبت کر لو مجھ سے،