شاہی عیدگاہ مسجد اور متھرا شری کرشن جنم بھومی کے تنازعہ میں مسلم فریق کو جھٹکا، ہائی کورٹ نے سنایا اہم فیصلہ
.
.
.
.
.
.
لکھنؤ: متھرا شری کرشن جنم بھومی اور شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ میں الہ آباد ہائی کورٹ سے مسلم فریق کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ جمعرات کو سماعت کے دوران الہ آباد ہائی کورٹ نے تنازع سے متعلق ہندو فریق کی طرف سے دائر درخواستوں کو قابل سماعت قرار دیا ہے۔ عدالت نے آرڈر 7، رولز 11 پر مسلم فریق مکمل ہونے کے بعد
ہائی کورٹ کے فیصلے سے یہ طے کیا گیا، ہے کہ متھرا مندر مسجد تنازعہ میں ہندو فریق کی درخواستیں قابل سماعت ہیں۔ ہائی کورٹ سے مسلم فریق کے اعتراضات مسترد ہونے کے بعد ہندو فریق کی درخواستوں پر آگے سماعت ہوگی۔ ایودھیا تنازعہ کی طرز پر شری کرشن جنم بھومی تنازعہ کی سماعت ہائی کورٹ میں ہوگی۔
ہندو فریق کی طرف سے دائر 18 درخواستوں میں متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد کو شری کرشن کی جائے پیدائش بتاتے ہوئے ہندوؤں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ متنازعہ احاطے میں ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔ نیز کمپلیکس کا سروے کرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ متھرا کی ضلع عدالت میں دائر درخواستوں کو الہ آباد ہائی کورٹ نے سماعت کے لیے منگوا لیا تھا۔
الہ آباد ہائی کورٹ میں 18 میں سے 15 درخواستوں پر ایک ساتھ سماعت ہورہی ہے۔ جبکہ ہائی کورٹ نے تین درخواستیں الگ کر دی تھیں۔ شاہی عیدگاہ مسجد کمیٹی اور یوپی سنی سنٹرل وقف ” تحت اعتراضات داخل کیے تھے
مسلم فریق نے ان درخواستوں کی برقراری کو چیلنج کیا تھا۔ مسلمانوں کی طرف سے کافی دلائل پیش کیے گئے۔ مسلم فریق نے ہندو فریق کی درخواستوں کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔