ہریدوار: کانوڑیوں کے راستے میں مساجد اور مقبروں کو پردے سے ڈھانپنے پر تنازعہ، مسلمان دل برداشتہ
.
.
ہریدوار : اس بار ساون کے کانوڑ میلے میں نام کی تختیوں کو لے کر شروع ہونے والا ہنگامہ ابھی پوری طرح سے تھم نہیں پایا تھا کہ انتظامیہ کا ایک قدم ہریدوار میں بحث کا موضوع بن گیا ہے ۔ یہاں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ہریدوار انتظامیہ نے کا نور میلہ کے راستے پر پڑنے والی مساجد اور مقبروں کو پردوں کے پیچھے چھپا دیا ہے ۔ میلے کے دوران آریہ نگر کے قریب اسلام نظر کی مسجد اور اونچے پل پر بنائے گئے مقبر سے اور مسجد کو پردے سے ڈھانپ دیا گیا ہے ۔ انتظامیہ کے اس اقدام سے مقامی لوگ ناراض ہیں اور یہ مسئلہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
کا نور میلے کے دوران مسجدوں اور مزاروں کو ڈھانپ دیا گیا :
جب ای ٹی وی بھارت نے مسجد کے امام اور آس پاس کے مقامی لوگوں سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ مساجد کو اس طرح پردوں کے پیچھے چھپا دیا گیا ہے۔ کا نور میلے کے دوران آج سے پہلے کبھی مساجد نہیں چھپائی گئیں ۔ جب ان سے پوچھا کیا کہ اس کے پیچھے کیا وجہ ہے کہ ایسا پہلی بار ہو رہا ہے ۔ تو مقامی لوگ اس سے نا واقفیت کا اظہار کر رہے ہیں ۔ مقامی لوگوں کھلم. کھلا پ اسے آپسی بھائی چارے میں پھوٹ ڈالنے کی جانب ایک قدم، اور ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان ایک طرح کی تفریق سے تعبیر کیا ہے ۔ مقامی مسلمانوں کے مطابق اس سے پہلے جب بھی کا نور میلہ ہوتا تھا، مسلمان شیو بھکت کا نوڑیوں کی خدمت کرتے تھے ۔ شیو بھکت کا کنوڑیوں کا بھی اس سے کوئی لینا دینا نہیں تھا ۔ لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ مساجد کو پردے سے ڈھانپ دیا گیا ہے ۔ جب اس موضوع پر کانوڑیوں سے بات کی گئی تو ان کا ملا جلا رد عمل سامنے آیا ۔ بہت سے کانوڑیوں نے انتظامیہ کی اس سوچ کو درست قرار دیا تو بعض نے اس موضوع پر خاموشی اختیار کرلی۔
بہت سے لوگوں نے کہا کہ ہندو مسلم اتحاد کے لیے اس میلے میں ہندوؤں کو مسلمانوں سے کسی طرح کی کوئی دشمنی نہیں ہے ۔ جب ای ٹی وی بھارت نے حکام سے اس معاملے پر معلومات مانگی تو ہر کوئی اس موضوع پر بات کرنے سے گریز کر رہا تھا ۔
اس معاملے پر حکام ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں۔
اتراکھنڈ کے وزیر اوقاف و ثقافت نے کیا کہا ؟
اتراکھنڈ کے وزیر اوقاف و ثقافت ستپال مہاراج نے کہا کہ اس میں کوئی پریشانی نہ نہیں ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کچھ ہوتا ہے تو اس پر تنازعہ کھڑا کیا جاتا ہے۔ یہ کارروائی اس لیے کی گئی ہے کہ کوئی ناراض نہ ہو۔ یہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش ہے کہ ہماری کا نوڈ یا ترا آسانی سے چل سکے ۔ انہوں نے دلیل دی کہ جب بھی کوئی تعمیراتی کام ہوتا ہے تو اسے ڈھانپ کر رکھا جاتا ہے ۔ اسی طرح کئی مساجد اور مقبروں کو بھی ڈھانپ دیا گیا ہے ۔