"نقاب سے نقاب کشائی: مسلم دنیا سے مغربی دنیا تک کا سفر”

"نقاب سے نقاب کشائی: مسلم دنیا سے مغربی دنیا تک کا سفر”

.

..

.

.

یہ امریکن پائلٹ ہے کہتا ہے : "جب میں نے سعودی عرب سے اڑان بھری تو بہت سی خواتین کو حجاب میں لپٹی ہوئی دیکھا لیکن جب یہ ہوائی جہاز امریکا لینڈ ہوا تو ایک بھی خاتون با پردہ نہیں تھیں سعودی چھوڑتے ہی سب نے اپنے حجاب کرسیوں کے نیچے پھینک دئے‛‛۔

 

 

 

 

 

 

خاکسار 2019 میں پہلی بار عمرہ پر گیا تھا واپسی میں کسی وجہ سے فلائٹ کینسل ہو گئی اور جدہ سے ممبئی کے بجائے ہمیں عمان جانا پڑا جدہ ائرپورٹ سے ایک خاتون حجاب میں ملبوس میرے آگے کی داہنی جانب والی سیٹ پر بیٹھیں جیسے ہی جہاز نے اڑان بھری اور آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگا خاتون نے اپنی سیٹ بیلٹ کھولی اور سر سے پیر تک ڈھکا ہوا تمام حجاب کھول کر رکھ دیا جب اس نے اپنا حجاب کھولا تو اس حجاب کے پیچھے سے ایک ایسی نوجوان لڑکی نمودار ہوئی جو سر سے پیر تک مغربی تہذیب میں ڈوبی ہوئی تھی ٹائٹ فٹنگ جینس جو پنڈلیوں تک تھی ہاف آستین کی ٹائٹ ٹی شرٹ سر کے کچھ کچھ بال رنگین کچھ کالے ہاتھ کے لمبے لمبے ناخون رنگے ہوئے۔
اس لڑکی نے اپنے سائڈ بیگ سے بڑا سا ہیڈ فون نکالا کانوں سے لگایا اور اپنی دنیا میں کھو گئی۔

 

 

 

میں یہ منظر دیکھ کر سوچ میں پڑ گیا۔ واقعی اقبال الہامی شاعر تھے:
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کے شرمائیں یہود
محسن خان ندوی کلکتہ

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top