طالبان حکومت کو اقوام متحدہ نے ایک بار پھر لیا نشانے پر
.
.
.
.
.
.
.
اقوام متحدہ نے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان میں سر عام پھانسی دینے کا ظالمانہ سلسلہ روک دے ۔
عالمی خبر رساں کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کے ترجمان جیر میں لارنس نے کہا کہ گزشتہ ہفتے افغانستان کے ایک فٹبال اسٹیڈیم میں 2 افراد.کو سر عام پھانسی دیئے جانا پریشان کن ہے ۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کے ترجمان جیر بھی لارنس نے افغانستان میں سر عام پھانسیوں کی مذمت کرتے ہوئے طالبان پر زور دیا کہ وہ سزائے موت کا استعمال بند کریں ۔
اپنے بیان میں جیر بھی لارنس نے کہا کہ سر عام پھانسی دینا ظالمانہ ، غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک یا سزا کی ایک شکل ہے جو شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے تحت محفوظ زندگی کے حق کے منافی عمل ہے ۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کے ترجمان نے مزید کہا کہ افغانستان کو اس بین الااقوامی معاہدے کا ایک فریق ہونے کی حیثیت سے معاہدے کی پاسداری کرنا چاہیے ۔
امریکا جو واحد مغربی ملک ہے جو اب بھی سزائے موت پر عمل پیرا ہے تاہم اس نے بھی افغانستان میں سر عام پھانسیوں کی مذمت کی ہے ۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو مر نے کہا کہ سر عام پھانسی کی سزا دینا ظلم کی ایک اور علامت ہے جو افغان حکومت اپنے ہی لوگوں کے سامنے دکھاتی ہے ۔