الجزائر میں علماء اور لبرل لوگوں کے درمیان چھڑ گئی محاذ آرائی؟؟
.
.
.
.
.
الجزائر میں کچھ علماء اور مبلغین اور سوشل میڈیا سائٹس کے ذریعے مختلف موضوعات پر مواد پیش کرنے والے انفلوئنسرز کے درمیان اختلافات محاذ آرائی کی شکل اختیار کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر صارفین کی طرف سے ان دونوں گروپوں کی حمایت اور مخالفت میں آراء بھی آرہی ہیں۔ انفلوئنسرز کی حمایت کرنے والے صارفین مغربی و انگریزی طرز کے آزادی اظہار رائے کی بنیاد پر انہیں سوشل میڈیا پر اپنے پسندیدہ موضوعات پر مواد پیش کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔
اگر چہ الجزائر میں انفلوئنسزر کی طرف سے فراہم کردہ مواد بہت سے دوسرے ممالک میں عام طور پر تنقید سے خالی نہیں ہے ، لیکن متعدد مبلغین نے سوشل میڈیا کے صفحات کے ذریعے ان پر تنقید کی ہے ۔ تنقید کرنے والوں میں ایک مبلغ یوسف عبدالسمیع بھی ہیں جن کے ٹک ٹاک اور فیس بک پر پیجز کے لاکھوں فالورز ہیں ۔
عبد السمیع کو معاشرے میں کچھ مظاہر پر تنقید کے لیے جانا جاتا ہے لیکن انہوں نے حال ہی میں ٹک ٹاک ” پر گلو کاروں پر تنقید کی جہاں تک عبدالسمیع کے تازہ ترین ہدف کا تعلق ہے تو وہ ہدف رائی گلوکار "فیصل المينيون ” ہیں جو کہ موسیقی کے لیے مشہور ہیں ۔ اس کے علاوہ وہ کینیڈا میں تیسرے درجے کے فٹ بال کھلاڑی ہیں اور انسٹا گرام پیچ جس کو انہیں میں لاکھ سے زیادہ لوگ فالو کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام میں موسیقی کی اجازت نہیں ہے اس کے علاوہ گلوکار نے حال ہی میں پلاسٹک سرجری بھی کروائی، کیونکہ اس نے اپنے صفحہ پر اس کی ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں ” بوٹوکس” کے انجیکشن لگائے گئے ۔ انہوں نے لکھا کہ مردوں کی جھریاں ختم کرنے کے لیے بوٹوکس کے انجیکشن مفید ہیں۔ واضح رہے کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں چہرے میں تبدیلیاں کرنا ممنوع گردانا گیا ہے
کہ یہ تغییر خلق اللہ میں آتا ہے گلو کار کی اس پوسٹ نے بظاہر الجزائری عالم کو مشتعل کر دیا ۔ انہوں نے ایک ویڈیو میں استفسار کیا؟ ایک آدمی اپنے چہرے کو بوٹوکس کا انجیکشن کیسے لگا سکتا ہے ؟” انہوں نے 2018ء میں مغرب میں بہترین ابھرتے ہوئے آرٹسٹ کے ایوارڈ کے فاتح کو بھی تند و تیز الفاظ میں مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کیا آپ کو ایسا کرنے میں اپنی مردانگی پر شک ہے
عبدالسمیع کی پوسٹ کے بعد بڑی تعداد میں صارفین نے ان کی حمایت اور مخالفت میں رد عمل دیا ۔ بہت سے لوگوں نے عبدالسمیع کے موقف کی حمایت کی اور کہا کہ ایسی کون سی خفیہ وجوہات ہیں جن کی وجہ سے "المنیون ” کو ایسا کرنے پر مجبور کیا گیا۔
تاہم کچھ مغرب زدہ لوگوں نے نام نہاد آزادی پر مبنی فرسودہ دلیل دیتے ہوئے کہا کہ عبد السمیع دوسروں کی ذاتی آزادی میں مداخلت کر رہے ہیں ۔
ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کیا پرواہ ہے ؟ ہر کوئی اپنی زندگی میں جو کچھ کرتا ہے وہ کرنے کے لیے آزاد ہے ۔ واضح رہے کہ اسلام میں امر بالمعروف کرنے کے ساتھ ساتھ نہی عن المنکر کا بھی حکم دیا کیا ہے ، مغرب زدہ اور گناہ پسند لبرل حضرات اپنی مخصوص سوچ کی وجہ سے عام طور سے نہی عن المنکر کو دوسروں کی ذاتی زندگی میں مداخلت سمجھتے ہیں