فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھانے پر سعودی حکومت نے نامور عالم و مبلغ کو گرفتار کر لیا
.
.
.
سعودی حکومت نے اسرائیل کیخلاف موثر اقدامات نہ کرنے پر عرب ممالک پر تنقید کرنے کی پاداش میں یمن کے مشہور عالم دین اور عرب دنیا کے نامور مبلغ شیخ عبد اللہ الاہدل کو دوران عمرہ گرفتار کر لیا ۔
شیخ عبد اللہ الاهدل یمن کے شہر حضر موت میں نائب رئیس مجلس علماء اہل سنہ اور رابطہ عالم اسلامی کے بانی ارکان میں سے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ انہوں نے غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں توانا آواز اٹھائی تھی اور او آئی سی اجلاس کو نا کام قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ قبلہ اول کی آزادی کیلئے جہاد ہی واحد حل ہے ۔ شیخ عبد الله الاهدل کی یہ تقریر عرب دنیا میں بہت زیادہ مقبول ہو گئی اور اسے عرب دنیا کے عوام نے اپنی امنگوں کے عین مطابق قرار دیا ، تاہم گزشتہ دن وہ عمرے کی ادائی کیلئے مکہ مکہ پہنے تو بتایا جاتا ہے کہ سعودی انتظامیہ نے انہیں گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے ۔
شيخ الاحدل کی تقریر نے ان کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان ملے جلے رد عمل کو جنم دیا اور ان کا نام سعودی عرب، یمن اور عرب دنیا میں ٹوئٹر پر سب سے زیادہ ٹرینڈ کرنے والی فہرست میں سر فہرست رہا
گرفتاری کی خبر سامنے آنے پر بہت سے کارکنوں ، دانشوروں اور علماء نے شیخ الاهدل کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا اور ان کی گرفتاری کو آزادی رائے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور فلسطینی کاز کا دفاع کرنے والی آزاد آوازوں کو خاموش کرنے کی کوشش قرار دیا۔
دوسری جانب سعودی حکام کے بعض حامیوں اور فلسطینی مزاحمت کے مخالفین نے شیخ الاهدل پر اشتعال انگیزی، انتہا پسندی اور دہشت گردی – انتہا پسندی اور دہشت گردی کے الزامات لگاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کے بیانات پر مقدمہ چلایا جائے اور انہیں سزادی جائے ۔ تاہم اب تک سعودی حکام نے شیخ الاهدل کی گرفتاری کے بارے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، نہ ہی ان کی حراست کی جگہ کے بارے میں اور نہ ہی ان پر عائد الزامات کے بارے میں کوئی وضاحت کی ہے ۔
شیخ عبد الله الاہدل کا شمار یمن کے نامور علماء اور مبلغین میں ہوتا ہے ۔ حضر موت اور جنوبی علاقوں میں ان کا بہت اثر و رسوخ ہے ۔ انھوں نے مختلف اسلامی علوم اور سیاسی و سماجی مسائل پر کتابیں ، لیکچر ز اور فتوے لکھے ہیں۔