"دیش بھکتی یا ایمان کا سودا؟ پرسنل لا بورڈ کے رکن کی طرف سے ” بھارت ماتا کی جے ” کے ہندوتوا نعرے کی ترغیب
.
.
.
.
.
.
میرے ساتھ زور سے بولیے : ” بھارت ماتا کی جے ” یہ جملہ آج تک ہم نریندر مودی ، امیت شاہ اور یوگی آدتیہ ناتھ سے سنا کرتے تھے لیکن اب مسلم خواص بلکہ پرسنل لا بورڈ کے رکنِ عاملہ بھی مسلمانوں کو اس وطن پرستی کی تعلیم دینے لگ گئے ہیں جس کی اجازت اسلام میں نہیں ہے، جو ہندوتوا خیمے کی پہچان ہے جو آر ایس ایس کا کلچر اور سَنگھ کی جانب سے مسلمانوں پر ثقافتی یلغار ہے_
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ملک میں شریعت اسلامیہ کی نگہبانی کا ادارہ ہے لیکن اس کے رکنِ عاملہ کی سطح کے اہم شخص کمال فاروقی کھلے عام مسلمانوں کو ” بھارت ماتا کی جے ” کہنے کی ترغیب دلاتے پائے گئے ہیں ۔
پرسنل لا بورڈ کا رکنِ عاملہ اگر اس حد تک غیر اسلامی دیش بھکتی اور نیشنلزم میں ملوث ہو چکا ہے تو باقی مسلم تنظیموں اور جماعتوں کے ذمہ داران کا کیا حال بن گیا ہوگا ؟
یوم آزادی کے موقع پر مسلمانوں کی جو صورتحال سامنے آرہی ہے وہ ایمانی بقا کے لحاظ سے بھیانک خطرہ ہے، اگر مسلمان وقت رہتے اس جانب متوجہ نہیں ہوئے تو ہم بہت کچھ کھو دیں گے ۔
ہم گزشتہ کئی سالوں سے اسی خطرے پر امت کو آگاہ کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ ہندوتوا بھوت جس راشٹرواد کو مسلط کررہا ہے وہ ایمان سوز ہے اور جس حب الوطنی سے ہماری ملی تنظیموں کے ذمہ داران پینگیں بڑھا رہے ہیں اس کے نتیجے میں مسلمانوں کو اپنے ایمانی عقائد و نظریات سے ہاتھ دھونا پڑےگا۔
ایک مسجد میں کچھ مولوی بچوں کو جن گن من کی تعلیم دے رہے ہیں اس پر جمعیت علمائے ہند سے وابستہ شخص تائید کرتے ہیں ۔
پھر جماعت اسلامی ہند دس قدم آگے بڑھ کر دکھاتی ہے کہ دیکھو ہم تو اتنے ماڈرن ہوگئے ہیں کہ مرکز جماعت کی مسجد میں دیش بھکتی کے غیر اسلامی گانے کو میوزک سمیت بجاکر بچیوں سے اس پر اچھل کود بھی کرواتے ہیں ،
اور اب پرسنل لا بورڈ کے رکن عاملہ کمال فاروقی سامنے آئے ہیں جو ایک مجمع کو کہہ رہے ہیں میرے ساتھ زور سے بولیے ” بھارت ماتا کی جی ”
اس وقت آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی کمان ایک اسلامی فقیہ کے ہاتھوں میں ہے جن کا وقار و احترام بھی ہے ان سے درخواست ہے کہ اب وہ مسلمانوں کے خواص اور ملی تنظیموں میں بڑھتی ہوئی غیر اسلامی دیش بھکتی کا سختی سے نوٹس لے کر ملت اسلامیہ کو صحیح رخ دکھائیں، ورنہ دیش بھکتی کا یہ سَنگھی پیٹرن مسلمانوں میں ایسے سرایت کر جائے گا کہ تہذیبی و فکری ارتداد پر منتج ہوگا، جس کے نتیجے میں آنے والی نسلیں نام سے مسلمان مگر دل و دماغ سے ہندو پیدا ہوں گی جوکہ آر ایس ایس کا مشن ہے ، اگر محترم صدر بورڈ نوٹس نہیں لیتے ہیں توپھر ہماری یہ درخواست دارالعلوم دیوبند اور ندوۃ العلماء کے اکابرین کی خدمت میں ہے کہ وہ ان واقعات کا نوٹس لیں اور دیش بھکتی کے نام پر امت میں پھیلائی جارہی ایمان سوز گمراہی پر امت کی رہنمائی کریں، اگر یہ ادارے بھی نوٹس نہ لیں تو پھر خانقاہوں اور دیگر اسلامی مراکز میں موجود گمنام اہل دل اولیا و صلحاء سے اپیل ہے کہ پھر وہ امت کو ایسی گمراہی سے بچانے کے لیے درویشانہ آگے آئیں، کیونکہ اس درجے کی دیش بھکتی کے جراثیم مسلمانوں کے مقدسات کی روح کو ایمان سے خالی اور ختم کردیں گے مسلمانوں میں عقیدہ توحید کی جگہ عقیدہ وطن پرستی کو بڑھاوا دیں گے اور آنے والی نسل نام کی مسلمان رہ جائے گی نیشنلزم اور دیش بھکتی کے اس غیر اسلامی سیلاب کو روکنا بہت ضروری ہے ۔
جو لوگ آج مودی سرکار اور ہندوتوادی طاقتوں کی نظر میں خود کو اچھا مسلمان یا اُن کا وفادار دکھلانے کے لیے مسلمانوں میں ایسی بے ایمانی کو بڑھاوا دے رہے ہیں وہ یاد رکھیں کہ ” ولن ترضٰی عنک الیھود ولا النصاری حتیٰ تتبع ملتھم ” ایک دن آئے گا جب ان ہندوؤں کو خوش کرنے کے لیے آپ کو ان کے ساتھ مندروں میں بھی جانا پڑےگا اور آپ جائیں گے بھی۔ کیونکہ آپ مسجدوں میں وطن کی بڑائی بیان کرکے پہلے ہی اللہ کی الوہیت کے دربار سے دھتکارے جاچکے ہیں ۔!
کم از کم پرسنل لا بورڈ کو اس موقع پر ایمانی زندگی کا ثبوت دیتے ہوئے کمال فاروقی کو بورڈ سے برخاست کرنا چاہیے۔
.
.