مکہ مکرّمہ کے قریب سب سے بڑے سنیما ہال کی تعمیر اور علمائے امت کی ذمہ داریاں !

مکہ مکرّمہ کے قریب سب سے بڑے سنیما ہال کی تعمیر اور علمائے امت کی ذمہ داریاں !

.
.
.
.
.
رسول اللہ کی سرزمین کا اسلامی حُسن اور محمدی تقدس خطرے میں ہے:
پچھلے کئی دنوں سے بعض مشہور عرب صحافیوں اور آزاد عربی ذرائع نے ایک ویڈیو پیش کی ہے جس سے یہ معلوم ہوا کہ مکہ مکرّمہ سے کچھ ہی فاصلے پر سعودیہ کے سب سے بڑے سنیما ہال کی تعمیر ہورہی ہے،
سنیما ہال میں کیا کچھ ہوتا ہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے، سنیما ہال جیسا منحوس و ملعون شیطانی اڈہ کم از کم سعودیہ میں کیوں نہیں ہونا چاہیے وہ بھی بتانے کی ضرورت نہیں ہے، نہ ہی اس امر کی سنگینی پر روشنی ڈالنے کی ضرورت ہے کہ ایسی دجالی کارروائیاں کعبۃ اللہ، مدینہ منورہ اور حرمین شریفین کے لیے کتنا بڑا خطرہ اور ان سرزمینوں کے تقدس کی کیسی ظالمانہ توہین ہے۔
سرزمینِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایسی شیطانی کارروائیاں براہ راست حرمین شریفین کے تقدس پر حملے کا آغاز ہیں،
سرزمینِ عرب دیار حرمین اور وادئ حجاز کے فاتح محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ان سرزمینوں پر قانون اور نظام بھی صرف محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چلےگا، حضور کے بعد جن لوگوں کو ان سرزمینوں پر حکمرانی کا موقع ملا وہ ان کی سعادت ہے نہ کہ ان سرزمینوں پر کوئی مہربانی ہے، ارضِ مقدس اور سرزمینِ حجاز میں ایک انچ پر بھی کوئی غیر اسلامی کام نہیں کیا جاسکتا ہے ارضِ حجاز میں دجال کا کوئی پرندہ بھی پر نہیں مار سکتا ہے چہ جائیکہ شیطانی پروفیسروں کے تربیت یافتہ سعودی حکام ان مقدس مقامات پر دجالیت کو فروغ دینے کی جسارت کریں، اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فتوحات کو کوئی بھی حکمران گندا اور آلودہ کرنے کی کوشش کرےگا تو اسے سزا دی جائے گی، پھر اسے سزا دینا علمائے امت کی ذمہ داری ہے کیونکہ اس طبقے کو ایسے ہی وقت کے لیے انبیاء کا وارث قرار دیا گیا ہے، سزا کا مطلب دنیائے اسلام میں ایسے منحرف حکمرانوں کے خلاف تحریکِ عدم تعاون کی شروعات کرنا ہے، ان کی حقیقت و اصلیت اور ان کی خیانتوں پر امت کو آگاہ کرنا ہے،
مجھے بہت افسوس ہےکہ اللہ کے گھر کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سرزمین کے پاس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی وادیوں میں اتنا سب کچھ ہورہا ہے اور ابلیس کی مجلسِ شوریٰ کی تجاویز وہاں نافذ کی جارہی ہیں لیکن مجموعی طور پر امت کے علماء ان ابلیسی کارروائیوں کے خلاف قابلِ ذکر مزاحمت کرتے ہوئے بھی نظر نہیں آرہے ہیں،
اللہ کے رسول کی میراث کا تحفظ علماء کے ذمے ہے حکام بگڑ سکتے ہیں علمائے سو بڑھ سکتے ہیں لیکن درویش صفت علمائے حق اور ان کے قلندر متبعین نے ہر شیطانی دور میں ان کا ڈٹ کر سامنا کیا ہے اور انہیں کھدیڑا ہے،
آج سعودیہ کو سعودی حکام جس موڑ پر لے آئے ہیں وہ تباہ کن اور خطرناک کنارہ ہے ہمیں بہت پہلے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی ضرورت تھی لیکن اب تو ایک منٹ کی بھی تاخیر ناجائز اور حرام ہے،
ارضِ حجاز کا ایسا حال کردیا گیا ہے کہ مجبوراً اس سرزمین کے لیے صیہونیوں کا دیا ہوا نام سعودی ادا کرنا پڑتا ہے تاوقتیکہ ارضِ حجاز کا وقار بحال نہ ہو جائے حرمین شریفین کی حرمت قائم نہ ہو جائے۔
سعودی حکام کی ان تحریفات کا خمیازہ ساری امت بھگت رہی ہے فلسطین سے لے کر ہندوستان تک مسلمانوں پر مظالم ڈھانے والے ظالموں سے دوستی سعودی حکام نے رچا رکھی ہے قضیہ فلسطین میں تو اسرائیل کے ساتھ بیت المقدس کے سودے کا الزام بھی آل سعود پر ہے، نیتن یاہو سے لےکر نریندر مودی تک سعودی حکام کی شیر و شکر یاری ہر اس ظالم کےساتھ ہے جو مسلمانوں کو اذیت پہنچاتا ہے انہیں آج کے شعبِ ابی طالب میں بھوکا پیاسا قید کرتا ہو ایسے ابوجہل و ابو لہب کے ساتھ آلِ سعود کی ایسی یاری ہے جو ان سرکشوں کو مسلمانوں پر ستم ڈھانے ستانے کی مزید ترغیب دیتی ہے۔
اب معاملہ بہت آگے بڑھ چکا ہے، صرف سنیما اور رقص و سرود ہی نہیں کئی جہت سے شیطانی کارروائیاں سعودیہ میں ہورہی ہیں، ارضِ حجاز کی نوعیت کو تبدیل کیا جارہا ہے اسے شیطان کے رنگ میں ڈھالنے کی ناپاک کوشش ہورہی ہے حجاز کے اہل حق مشائخ کو پھانسی دے دی گئی ہے یا جیلوں میں اذیت دی جارہی ہے باہر جو باقی بچے ہیں انہوں نے سونے چاندی کے سکے حلق تک ٹھونس لیے ہیں، ایمانی غیرت پر بزدلی اور مفادات کی موت طاری ہے اس لیے بڑے پیمانے پر ارضِ حجاز کے تقدس کی حمایت میں آواز نہیں نکلتی، ظالم کو ظالم کہنے کی ہمت نہیں ہوتی، رسول اللہ کی سرزمین کا محمدی تقدس خطرے میں ہے، اگر دنیا بھر کے علمائے حق نے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کی تو وہ سب آل سعود کے ساتھ ساتھ محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غداروں میں شمار ہوں گے، قیامت کے روز اس گناہ کے ساتھ کون نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سامنا کرنا چاہے گا ؟ توپھر محمدِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم سے وفاداری کا حق ادا کرنے میں اتنی غفلت کیوں ؟
میں حق کو سمجھنے والے اور ان سنگینوں کو محسوس کرنے والے مسلمانوں اور علمائے کرام سے اپیل کررہاہوں کہ اُٹھیے اس سے پہلے کہ ایمانی غیرت محمدی نسبت کہیں اور منتقل ہوجائے_

 

 

ویڈیو کے لئے لنک پر کلک کریں

👇👇👇

https://www.facebook.com/share/v/mj1aSytEaZn5YrRo/?mibextid=qi2Omg

 

 

✍️: سمیع اللہ خان

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top