"یکساں سول کوڈ کی مخالفت اور مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ، مولانا مدنی کا بیان”

27 جنوری 2025 کو جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے یکساں سول کوڈ کے نفاذ پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اتراکھنڈ میں اس قانون کو آئین کی مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ یہ قانون مسلمانوں کے لیے ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
1. مولانا محمود مدنی کا مؤقف:
مولانا مدنی نے واضح کیا کہ یونیفارم سول کوڈ مسلمانوں کی شریعت سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون لا کمیشن کی سفارشات اور عوامی مشوروں کو نظر انداز کرکے زبردستی نافذ کیا گیا ہے۔
2. آئینی وعدوں کی خلاف ورزی:
مولانا مدنی نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے آئین سازوں نے پرسنل لا کے تحفظ کا وعدہ کیا تھا، لیکن یکساں سول کوڈ کے نفاذ سے ان وعدوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
3. مسلمانوں کا عزم:
انہوں نے کہا کہ مسلمان شریعت اسلامیہ پر قائم رہیں گے اور کسی ایسے قانون کی پرواہ نہیں کریں گے جو ان کے دینی اصولوں سے ٹکراتا ہو۔
4. شریعت سے ٹکراؤ:
یکساں سول کوڈ کے تحت نکاح، طلاق، حلالہ اور عدت جیسے معاملات میں شریعت کے اصولوں کو نظرانداز کیا گیا ہے، جو مسلمانوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔
مولانا محمود مدنی نے حکومت کو خبردار کیا کہ مسلمانوں کی شریعت میں مداخلت کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے تمام مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ شریعت پر عمل کرتے رہیں اور اس قانون کی مخالفت میں متحد ہوں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کی جان، مال اور عزت کی حفاظت فرمائے اور اس قانون کے منفی اثرات سے بچائے۔