غزہ جنگ بندی معاہدہ: قطری وزیر اعظم نے کیا معاہدہ طے پانے کا اعلان

6 ہفتوں کی جنگ بندی پر عمل درآمد 3 مرحلوں میں کیا جائے گا ، مرحلہ وار سویلین قیدیوں کی تبدیلک اور جنگ کے خاتمے پر مذاکرات ہوں گے ۔
دوسرے مرحلے میں اسرائیلی فورس کے قیدی حماس رہا کرے گی اور غزہ کے عوامی مقامات سے اسرائیلی فوج کا انخلا ہوگا۔ تیسرے مرحلے میں اسرائیلی فورسز کا غزہ سے مکمل انخلا اور غزہ کی تعمیر نو پر کام کیا جائے گا۔
قطری وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر ، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہو گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا ، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے ۔
قطری وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے جنگ بندی جنگ کے آغاز تک غزہ میں قیام امن پر زور دیا ہے ۔
قطری وزیر اعظم نے کہا کہ معاہدہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا باعث بنے گا، یہ معاہدہ غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافے کا بھی باعث بنے گا۔
قطری وزیر اعظم نے کہا کہ ہم غزہ میں اپنے بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ۔ توقع ہے کہ معاہدہ اتوار سے نافذالعمل ہو جائے گا ، وقت کا اعلان بعد میں ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی قیدیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہوگی ۔ معاہدے کے پہلے مرحلے میں بے گھر افراد کی گھروں کو واپسی شامل ہے ۔
قطری وزیرا عظم نے کہا کہ پہلے مرحلے میں غزہ کی پٹی سے زخمیوں کو علاج کے لیے نکالنا بھی شامل ہے ۔ ہم تمام فریقین پر اپنے وعدوں کو پورا کرنے پر زور دیتے ہیں ۔
دوسری جانب حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کو اہم کامیابی قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا اظہار بھی ہے کہ اسرائیلی فوج اپنے کسی ہدف کو حاصل نہیں کر سکی ۔
غیر ملکی میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیلی کابینہ امن معاہدے کی منظوری آج دے گی ۔
غزہ جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات
عرب میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحل پر مشتمل ہوگا ،6 ہفتوں پر معاہدے کا پہلا مرحلہ مشتمل ہوگا۔
پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک خود کو محدود کرکے رکھیں گی ۔
اسرائیل جنگ بندی کے اس مرحلے میں تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے ۔
اس مرحلے میں غزہ میں موجود 33 اسرائیلی قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں اسرائیل زخمیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر سفر کی اجازت دے گا ۔
اس مرحلے کے آغاز کے 7 روز بعد اسرائیل مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھول دے گا۔
اس دوران اسرائیلی فوج مصر کے ساتھ سرحد جسے فلاڈیلفی راہداری کہا جاتا ہے ، سے پیچھے ہٹ جائے گی اور آئندہ مراحل میں اس علاقے سے واپس چلی جائے گی ۔
اس سے قبل غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی جانب سے دعوی کیا گیا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل غزہ جنگ بندی معاہدے پر متفق ہو گئے ہیں ۔
خبر رساں ایجنسی رائٹر ز نے جنگ بندی مذاکرات سے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کے بعد 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے اختتام کی امید پیدا ہو گئی ہے ۔
قبل از میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر رضامندی ظاہر کی تھی ۔
عرب میڈیا الجزیرہ کے مطابق حماس کی جانب سے الجزیرہ کو بتایا گیا ہے کہ حماس رہنما خلیل الحیہ کی سر براہی میں وفد نے قطر اور مصر کے ثالثوں کو جنگ بندی معاہدے پر اپنی رضامندی سے آگاہ کر دیا ہے ۔