حماس کا اقدام اسرائیلی مظالم کا فطری رد عمل اور ہمارا ہندوستان

حماس کا اقدام اسرائیلی مظالم کا فطری رد عمل اور ہمارا ہندوستان

.
.

 

 

 

.
نئی دہلی: 10 اکتوبر 2023

..

.

حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس وقت حماس اور اسرائیل کے درمیان جو جنگ جاری ہے، وہ بہت افسوسناک اور تکلیف دہ ہے اور یہ واضح طور پر اسرائیل کی بد عہدی اور اس کی طرف سے ہونے والی زیادتی اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا فطری رد عمل ہے، اس رد عمل کو دہشت گردی کہنا ظالموں کو طاقت پہنچانا اور مظلوموں کے ساتھ نا انصافی کرتا ہے، حقیقت یہی ہے کہ اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے، جس کو مغربی طاقتوں نے خلافت عثمانیہ کے سقوط کے بعد جبر و استبداد کے زیر سایہ قائم کیا اور افسوس کہ اس کے بعد بھی اسرائیل نے اپنی سرحدوں پر قناعت نہیں کی بلکہ 1967ء میں ہمسایہ ملکوں کے وسیع رقبہ پر بزور قوت قبضہ کر لیا۔
اس کے بعد اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل نے متعدد بار فیصلہ کیا کہ اسرائیل 1967 ، والی سرحدوں پر واپس چلا جائے مگر اس نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی اور افسوس کہ بڑی طاقتوں نے ان سب کے باوجود اسرائیل کی پشت پناہی کی اور اسرائیل کے کھلے ہوئے ظلم کی تائید کرتے رہے، ہندوستان کی جواہر لال نہرو سے لے کر آج تک بشمول اٹل بہاری واجپائی یہی پالیسی رہی کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ کی تجویز پر عمل کرنا چاہئے ، مگر افسوس کہ ملک کے موجودہ وزیر اعظم مودی جی ہندوستان کی روایت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مظلوم کے بجائے ظالم کی تائید میں کھڑے ہو گئے اور ببانگ دہل اس کا اعلان کیا، یہ بہت شرمناک اور پوری قوم کے لئے افسوسناک ہے، حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حماس اور اسرائیل جنگ کا اصل سبب اسرائیل ہے فلسطینی اپنے اوپر ہونے والے ظلم کا دفاع کر رہے ہیں اور اس کا حل یہی ہے کہ فوری طور پر جنگ بند ہوں، اقوام متحدہ کے فیصلے کے مطابق فلسطین کی آزاد ریاست قائم ہو اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کے ساتھ انصاف ہو۔ مولانا رحمانی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں خوب دعاء کا اہتمام کریں اور قنوت نازلہ کا بھی اہتمام کریں۔

 

.

.

.

 

جاری کرده

ڈاکٹر محمد وقار الدین طیفی آفس سکریٹری

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top