پاکستان جمعیت کے مولانا فضل الرحمان کا فلسطینی مجاہدین کے متعلق بیان کیوں غلط ہے؟
..
..
پاکستانی جمعیت علما کے رہنما مولانا فضل الرحمان صاحب نے فلسطین۔اسرائیل کے تازہ معرکے پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ، ” اپنے فلسطینی بھائیوں اور مجاہدین سے کہوں گا کہ وہ انسانی حقوق کا خیال رکھیں، انسانی حقوق کا احترام کریں، بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو گزند نہ پہنچائیں، عام شہریوں کی زندگیاں تلف نہ کریں "
پاکستانی جمعیت علما کے رہنما مولانا فضل الرحمان صاحب نے فلسطین۔اسرائیل کے تازہ معرکے پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ، ” اپنے فلسطینی بھائیوں اور مجاہدین سے کہوں گا کہ وہ انسانی حقوق کا خیال رکھیں، انسانی حقوق کا احترام کریں، بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو گزند نہ پہنچائیں، عام شہریوں کی زندگیاں تلف نہ کریں "
دراصل یہی پروپیگنڈہ مغربی میڈیا کا بھی ہے کہ فلسطینی مجاہدین انسانی حقوق کے خلاف ورزی کررہے ہیں، اور اسی طرح کا جھوٹا پروپیگنڈہ ساری باطل اور صہیونی دنیا نے پوری دنیا میں اس وقت فلسطینیوں کےخلاف مچا رکھا ہے،
Contents
پاکستان جمعیت کے مولانا فضل الرحمان کا فلسطینی مجاہدین کے متعلق بیان کیوں غلط ہے؟....
پاکستانی جمعیت علما کے رہنما مولانا فضل الرحمان صاحب نے فلسطین۔اسرائیل کے تازہ معرکے پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ، ” اپنے فلسطینی بھائیوں اور مجاہدین سے کہوں گا کہ وہ انسانی حقوق کا خیال رکھیں، انسانی حقوق کا احترام کریں، بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو گزند نہ پہنچائیں، عام شہریوں کی زندگیاں تلف نہ کریں "دراصل یہی پروپیگنڈہ مغربی میڈیا کا بھی ہے کہ فلسطینی مجاہدین انسانی حقوق کے خلاف ورزی کررہے ہیں، اور اسی طرح کا جھوٹا پروپیگنڈہ ساری باطل اور صہیونی دنیا نے پوری دنیا میں اس وقت فلسطینیوں کےخلاف مچا رکھا ہے،توپھر ایسے وقت میں جبکہ فلسطین کی آزادی کے لیے جنگ برپا ہے تب اسرائیل کے پھیلائے ہوئے الزامات کو نصیحت کے طورپر ہی سہی بیان کرنا کہاں کی معقولیت ہے؟ یہ فراستِ ایمانی کے خلاف ہے !
مولانا فضل الرحمان صاحب کو بیان میں یہ کہنا چاہیے تھا کہ:
” ہم گواہی دیتے ہیں کہ فلسطینی مجاہدین کا انسانی حقوق کا خیال رکھتے ہیں، بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو گزند نہیں پہنچاتے ہیں، عام شہریوں کی زندگیاں تلف نہیں کرتے ہیں "اگر مولانا فضل الرحمان صاحب مجاہدین کو اردو میں نصیحت کرنے کی بجائے ان کے حق میں گواہی دیتے تو یہ بیان درست ہوتا، چونکہ وہ مجاہدین کے خلاف امریکا، برطانیہ اور اسرائیل کے پھیلائے ہوئے پروپیگنڈے کو نصیحت کی زبانی بیان کرگئے اس لیے یہ بیان غلط ہے،
ایمان و کفر کی صریح جنگ کے مواقع پر مجاہدین کے لیے دعاؤں اور اظہار یکجہتی کا اہتمام کرنا چاہیے کہ اس کےعلاوہ ہر اس بیان اور کام سے بچنا چاہیے جس سے فلسطینی کاز پر ادنٰی سا بھی سوال اٹھے اور دشمنوں کو تقویت پہنچنے کا شائبہ بھی ہو۔..
✍: سمیع اللہ خان..samiullahkhanoficial97@gmail.com
توپھر ایسے وقت میں جبکہ فلسطین کی آزادی کے لیے جنگ برپا ہے تب اسرائیل کے پھیلائے ہوئے الزامات کو نصیحت کے طورپر ہی سہی بیان کرنا کہاں کی معقولیت ہے؟ یہ فراستِ ایمانی کے خلاف ہے !
مولانا فضل الرحمان صاحب کو بیان میں یہ کہنا چاہیے تھا کہ:
” ہم گواہی دیتے ہیں کہ فلسطینی مجاہدین کا انسانی حقوق کا خیال رکھتے ہیں، بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو گزند نہیں پہنچاتے ہیں، عام شہریوں کی زندگیاں تلف نہیں کرتے ہیں "
مولانا فضل الرحمان صاحب کو بیان میں یہ کہنا چاہیے تھا کہ:
” ہم گواہی دیتے ہیں کہ فلسطینی مجاہدین کا انسانی حقوق کا خیال رکھتے ہیں، بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کو گزند نہیں پہنچاتے ہیں، عام شہریوں کی زندگیاں تلف نہیں کرتے ہیں "
اگر مولانا فضل الرحمان صاحب مجاہدین کو اردو میں نصیحت کرنے کی بجائے ان کے حق میں گواہی دیتے تو یہ بیان درست ہوتا، چونکہ وہ مجاہدین کے خلاف امریکا، برطانیہ اور اسرائیل کے پھیلائے ہوئے پروپیگنڈے کو نصیحت کی زبانی بیان کرگئے اس لیے یہ بیان غلط ہے،
ایمان و کفر کی صریح جنگ کے مواقع پر مجاہدین کے لیے دعاؤں اور اظہار یکجہتی کا اہتمام کرنا چاہیے کہ اس کےعلاوہ ہر اس بیان اور کام سے بچنا چاہیے جس سے فلسطینی کاز پر ادنٰی سا بھی سوال اٹھے اور دشمنوں کو تقویت پہنچنے کا شائبہ بھی ہو۔
ایمان و کفر کی صریح جنگ کے مواقع پر مجاہدین کے لیے دعاؤں اور اظہار یکجہتی کا اہتمام کرنا چاہیے کہ اس کےعلاوہ ہر اس بیان اور کام سے بچنا چاہیے جس سے فلسطینی کاز پر ادنٰی سا بھی سوال اٹھے اور دشمنوں کو تقویت پہنچنے کا شائبہ بھی ہو۔
..
✍: سمیع اللہ خان
✍: سمیع اللہ خان