کیا سعودی حکومت نے امام حرم کو نکال دیا ؟
..
..
..
9 اکتوبر 2023
..
گذشتہ کل سے سوشل میڈیا پر ائمة الحرمين الشريفين شيخ ياسر الدوسری شیخ احمد الحذیفی شیخ خالد المهنا سے متعلق مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں
اس حوالے سے مسلسل احباب رابطہ کر رہے ہیں اور حقیقت حال جاننا چاہتے ہیں
تو اس حوالے سے پہلی تو یہ بات ذہن میں رکھیں کہ سعودی عرب کے موجودہ نظام کے مطابق حرمین شریفین کے ائمہ کرام کی تقرری دو طرح کی ہوتی ہے 1 ۔ ۔ ۔ صرف رمضان المبارک میں تراویح اور تہجد کے لئے عارضی طور پر مقرر کیا جاتا ہے جیسا کہ پاکستان افغانستان وغیرہ میں صرف رمضان میں تراویح کی امامت کے لئے بطور مہمان بلایا جاتا ہے
2 ۔۔۔ بطور امام کے تقرری ہوتی ہے اور پھر وقتا فوقتا اس کی بہترین کارگردگی کی بنا پر اس کو خطیب بھی مقرر کر دیا جاتا ہے
ان دو باتوں کو سمجھنے کے بعد اب آتے ہیں شیخ یا سر الدوسری شیخ احمد الحذیفی شیخ خالد السنا کی طرف ۔ ۔ ۔
ان تین حضرات کو پہلے کچھ عرصہ مختلف سالوں میں حرم شریف اور مسجد النبوی الشریف میں رمضان المبارک میں بطور مہمان بلایا جاتا رہا
پھر ان کی عالی خدمات اور بہترین کارگردگی کو دیکھتے ہوئے شیخ عبدالرحمن السدیس نے ریاض مرکز میں قصر الملکی میں ان کے حرمین شریفین میں بطور امام تقرری کے لئے درخواست دی
جو تقریبا 4 ماہ پینڈنگ میں پڑی رہی اور اس پر کوئی پیش رفت نہ ہوئی اس دوران مسجد النبوی الشریف کے سب سے قدیم امام شیخ علی عبد الرحمن الحذیفی کی درخواست پر شیخ عبدالرحمن السدیس اسپیشل ریاض تشریف لائے اور پھر ان کی کوششوں سے قصر الملکی سے ان تین ائمہ کرام کی حرمین شریفین میں بطور امام تقرری ہوئی اور پھر ان کی عالی خدمات اور بہترین کارگردگی کی بنا پر کچھ عرصہ بعد انہیں خطیب کے عہدے پر ترقی دے دی گئی
گزشته ماه ان حضرات کی چار سالہ مدت مکمل ہوئی
اور سعودی عرب کے موجودہ نظام کے مطابق از خود یہ حضرات امام و خطیب کے عہدے سے عارضی طور پر علیحدہ ہو گئے
شیخ عبدالرحمن السدیس نے ان حضرات کی بہترین کارگردگی کی بنا پر اگلے 4 سال کے لئے ان حضرات کی بطور امام و خطیب ترقی کے لئے قصر الملکی میں درخواست دی ہوئی ہے
لیکن ابھی تک اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اللہ تبارک و تعالی اپنے فضل و کرم سے ان حضرات کو دوبارہ عافیت سلامتی کے ساتھ حرمین شریفین میں دوبارہ بطور امام و خطیب کے مقرر فرمائیں آمین
….
…