فتنہ ارتداد اور ہماری ذمہ داری

فتنہ ارتداد اور ہماری ذمہ داری

.

 

 

 

 

.

محترم حضرات ،،،،،،،،،،،،، یہ بات تو ظاہر ہے کہ روز اول ہی سے اسلام دشمن طاقتوں نے اسلام کے خلاف طرح طرح کی تدبیریں اختیار کی ہیں’اسلام کو ختم کرنے کی ناپاک کوششیں کی ہیں مگر اسلام نے ہر مرتبہ اسلام دشمن طاقتوں کو پاش پاش کیا ہے اسی طرح آج پھر اسلام کو ختم کرنے کے لئے ایک نئ تدبیر اختیار کی ہے اور وہ ہے ۔۔۔فتنۂ ارتداد۔۔۔ کفار نے چاہا ہے کہ وہ مسلمان لڑکیوں کو مرتد کرینگے اور ان سے ہونے والی نسلیں غیر مسلم ہونگی اور اس طرح ہندوستان کے مسلمانوں کی گھر واپسی ہوجائگی اور آہستہ آہستہ اسلام ختم ہونے لگے گا لیکن ان کفار کو یہ بات معلوم نہیں ہے کہ وہ جس مذہب کو مٹانے کی ناپاک کوششیں کررہے ہیں وہ کسی انسان وجن کا نہیں بلکہ اس ذات کا بنایا ہوا مذہب ہے’کہ جسنے ان کفار کو پیدا کیا الغرض ساری کائنات کو پیدا کیا ہے اور اسلام کوئ مٹنے والا مذہب نہیں ہے بہرکیف ،،،،، کفار کی اس چال سے مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار ہونا چاہیئے کفار کی اس تدبیر کے خلاف کوئی ایسا قدم اٹھانا چاہیۓ کہ جس سے کفار کی یہ تدبیر ناکام اور لغو ہوجائے مثلاً اگر دیکھا جائے کہ مسلمان لڑکیوں کے مرتد ہونے کی وجوہات کیا ہیں تو اولا‌‌ تین وجوہات سامنے آتی ہیں

 

 

 

1،،،، لڑکیوں کو اسلامی تعلیمات سے دور رکھنا
2،،،، لڑکیوں کے ہاتھوں میں موبائل دےدینا
3،،، شادی دیر سے کرنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تین وجوہات سامنے آئ ہیں’اگر ان پر ہی عمل کرلیا جائے تو انشاءاللہ باطل کی یہ تدبیر پاش پاش ہوجائگی۔،،،،،،،،،،،،،،

 

 

 

 

 

 

1, بہت سے لوگ لڑکیوں کو اسلامی تعلیمات دے تے تو ہیں’لیکن ان کو دنیاوی تعلیمات بھی بڑھانا اور کچھ بنانا چاہتے ہیں تو اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اب اس کے لۓ کیا کرنا ہوگا تو اس کا جواب یہ ہے کہ اب آپ کو اسلامی اسکولوں اور اسلامی کالجوں کو بنانا ہوگا تاکہ مسلمانوں کی لڑکیاں دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم بھی حاصل کر سکیں اور بہت کچھ بن سکیں اب ایسا تو ہے نہیں کہ کوئی اکیلا شخص اس کام کو انجام دے سکے تو جس طرح مدارس تعمیر کۓ جاتے ہیں اسی طرح اسکول اور کالج بھی تعمیر کیے جاسکتے ہیں یعنی چندہ کے ذریعے سے اور ایسا ممکن ہے

 

 

 

2،،، والدین اور بھائیو کو یہ ضروری ہوگا کہ وہ اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو موبائل ہر گز ہرگز نہیں دیں اور مغرب کی کالی تہذیب سے بالکلیہ بچانا ہوگا

 

 

3،،، شادی کا دیر سے ہونا

 

پہلی اور تیسری بات کی ذمہ داری پورے مسلم معاشرے پر آتی ہے ،،،، بہرکیف مسلم معاشرے کو چاہیۓ ہوگا کہ وہ شادیوں کو آسان بناۓ تاکہ والدین اپنی لڑکیوں کی شادی اسانی کے ساتھ جلد از جلد کر سکیں

 

 

 

 

اگر اس طرح ہوگا تو انشاءاللہ کفار کی یہ تدبیر پاش پاش ہوجائیگی

 

 

دعاؤں کا طالب

محمد عمیر عرفان قاسمی رامپوری

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top