رمضان سے پہلے معمولاتِ رمضان کو ترتیب دیں
.
.
رمضان اللہ کا دیا ہوا تحفہ ہے۔ جو مسلمانوں کی زندگی میں بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ رمضان عبادت کا مہینہ ہے جسے اللہ تعالٰی نے ہمارے لیۓ رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ رمضان کا مہینہ پورے ہونے کی خوشی میں ہی عید منائی جاتی ہے۔
سال بھر کے مہینوں میں رمضان المبارک ایک ایسا مہینہ ہے جس کا ذکر صراحت کے ساتھ قرآن کریم میں آتا ہے۔ رمضان کے مہینے میں مسلم ممالک اور مسلم معاشرہ میں بہت سے دینی شعائر کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک سے اتنی محبت کرتے تھے کہ اس کو پانے کی اکثر دعا کیا کرتے تھے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب ماہ رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں، اور شیطانوں کو باندھ دیا جاتا ہے۔
رمضان المبارک کے احترام میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے معمولات عبادت و ریاضت میں اضافہ فرما دیتے تھے۔ اس مہینے میں اللہ تعالی کی محبت اپنے عروج پر ہوتی ہے۔ اسی شوق محبت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم راتوں کے قیام کو بھی بڑھا دیتے تھے۔الغرض رمضان المبارک کی بڑی فضیلت ہے اسی وجہ سے کہا گیا ہے کہ اگر لوگوں کو رمضان المبارک کی ساری فضیلتوں اور برکتوں کا پتہ چل جائے تو وہ تمنا کریں کہ کاش سارا سال رمضان ہوجائے۔ رمضان میں روزہ رکھنا ہر عاقل و بالغ پر فرض ہے اس کا انکار کرنے والا کافر، اور نہ رکھنے والا فاسق ہے، روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت ہے۔ حدیث قدسی میں آتا ہے اللہ تعالی کا ارشاد ہے روزہ بندہ کی طرف سے میرے لیۓ ہے اس کا اجر و ثواب میں خود عطا کروں گا میرا بندہ میری خوشنودی حاصل کرنے کے لیۓ خواہش نفس کو چھوڑتا ہے کھانا پینا ترک کرتا ہے لہذا میں خود اپنی مرضی کے مطابق ان کا بدلہ دوں گا۔
روزہ رکھنے سے پہلے سحری کا اہتمام کرنا چاہیے۔سحری کھانا سنت ہے۔ یہ برکت والا کھانا ہے آدھی رات کے بعد جو کچھ کھایا پیا جائے وہ سحری کے قائم مقام ہو جائے گا۔ عوام میں مشہور ہے کہ اگر سحری نہ کھائیں تو روزہ نہیں ہوگا یہ غلط ہے۔ بغیر سحری کے روزہ ہو جاتا ہے۔۔
غروب آفتاب کے بعد افطار میں جلدی کرنا مستحب ہے اور دیر کرنا مکروہ ہے۔ افطار کھجور چھوارے سے کرنا افضل ہے ۔دوسری چیزوں سے افطار کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
اگر کسی شخص نے بغیر عذراور بیماری کے ایک روزہ بھی چھوڑ دیا خواہ وہ ساری زندگی روزہ رکھتا رہے وہ اس کی تلافی نہیں کر سکتا۔
رمضان کے شروع ہونے سے پہلے ایک خاکہ بنا لینا چاہیۓ تاکہ ہمارا وقت ضائع نہ ہو اور ہم رمضان المبارک کی قدر کر سکیں۔
رمضان المبارک کے معمولات کو یوں ترتیب دیں
"معمولات رمضان”
(1) { صیام رمضان}
اس سے مراد ماہ رمضان کے روزوں کی پابندیوں کو اپنے اوپر لازم ٹھہرا لینا۔
(2) {قیام رمضان}
رمضان المبارک کی راتوں میں نماز تراویح تسبیح اور کثرت سے ذکر کرنے میں مشغول رہنا۔
(3) {ختم قرآن}
دوران ماہ رمضان مکمل قرآن پاک کی تلاوت کا معمول۔
(4) { اعتکاف}
رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا۔
(5){نماز تہجد}
سال کے بقیہ مہینوں کی بنسبت رمضان المبارک میں نماز تہجد کی ادائیگی میں زیادہ انہماک اور ذوق و شوق کا مظاہرہ کرنا ۔