کیا ہندوتوا دہشتگردی کسی غلط فہمی کا نتیجہ ہے ؟

کیا ہندوتوا دہشتگردی کسی غلط فہمی کا نتیجہ ہے ؟

.

 

 

 

.

آر ایس ایس اور سَنگھ پریوار کےمتعلق یہ خوش گمانی پالنا کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے بارےمیں غلط فہمی کے شِکار ہیں یہ صدی کی سب سے بڑی نادانی ہوگی، جیساکہ آجکل کچھ حضرات کو یہ غلط فہمی وِشو ہندو پریشد کےمتعلق بھی ہوگئی ہے کہ وہ غلط فہمی کے شکار ہیں،
بھارتی مسلمانوں پر ہندوتوا دہشتگردی کو غلط فہمی کا نتیجہ سمجھ لینا ایسا ہی ہے جیسے فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت اور درندگی کو کوئی معقول جھگڑا سمجھنا،
جبکہ یہ مسلّمہ حقیقت ہےکہ بھارت کا سَنگھ پریوار اسلام کےخلاف نظریاتی طورپر ہمیشہ مسلّح رہاہے، سَنگھ پریوار کے نزدیک اسلام ازخود ہی بنیادی طورپر ایک ” مسئلہ ” ہے، اسلام جس مساوات اور عدل کا داعی ہے وہ ہندوتوا استعمار کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اس لیے ہندوتوا طاقتوں نے ہمیشہ یہ جدوجہد کی ہے کہ یا تو اسلام کو ہندوستان کے کوچہ و دمن سے نکال باہر کریں یا کم از کم اسلام کو اس کے آفاقی اور قرآنی اعزاز سے محروم کرکے اس کا ” ہندوستانی کرن ” کردیا جائے، چناچہ کمال چالاکی سے ہندوتوا ساحرین کی جماعت مسلم دانشوران اور قائدین کو اس جال میں پھنسانے میں لگی ہوئی ہےکہ وہ ہندوﺅں کی چیرہ دستیوں کو غلط فہمی کا نتیجہ سمجھ کر اسلام اور مسلمانوں کو ہندوتوا کی مرضی کےمطابق ڈھالنے پر آمادہ ہوجائیں،
ظاہر بات ہے اس جال میں پھنسنے کا آغاز اسلام میں تحریف سے ہوگا اور انجام مسلمانوں میں ہندوانہ ارتداد پر ہوگا ۔
اس کےعلاوہ ہندوتوا دہشتگردی کو غلط فہمی مان لینا مظلوموں کےساتھ بدترین غدّاری ہوگی کیونکہ غلط فہمی ظلم و زیادتی کو نارمل کرےگی، دنیا کی تاریخ میں کوئی ایک بھی مثال ایسی نہیں ملتی جس میں غلط فہمی کے نتیجے میں لوگ جانور اور درندے بن گئے ہوں اور قتل و خون، عصمت دری اور ننگے ناچ تک پر آمادہ ہوگئے ہوں،
ہندو قوم کے سادھو سنت اور پنڈتوں کا پورا پورا جتھا مسلمانوں پر زہر اگلتا ہے ان کے مذہبی رہنما اپنی قوم کو مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لیے اکساتے ہیں یہ کیسی غلط فہمی ہے؟؟؟
بستیوں کو اجاڑنے والے وحشیوں کو اگر غلط فہمی کا شکار سمجھا جانے لگا تو یہ صرف اجڑے ہوئے مظلوموں کےساتھ مذاق نہیں بلکہ فسادات اور لنچنگ میں مارے گئے مردوں کی قبر پر ناچنے جیسی شیطانیت ہوگی، بستیاں اجاڑنے والوں کو غلط فہمی کا راستہ دیں گے تو یاد رکھیں کہ آبادیوں میں بھی اُلّو بولنے لگیں گے اور فسادیوں کے ہاتھ میں تخت و تاج دائمی ہوں گے، واعظینِ قوم اور دانشورانِ ملّت خدارا کچھ تو خیال کریں، ہمارے شِکوے تو گراں گزرتے ہوں گے لیکن ظالموں اور دشمنوں کے ہر ہر موقف کو اتنی سادگی سے قبول کرنے سے پہلے ذرا ملّت کی گیسوئے پریشان پر ایک نظر ڈال لیں:
گھٹی گھٹی سی لگی رات انجمن کی فضاء
چراغ جو بھی ملا کچھ بجھا بجھا سا لگا
مجالِ عرضِ تمنا کوئی کرے کیسے
جو لفظ ہونٹوں پر آیا ڈرا ڈرا سا لگا

 

 

 

 

 

 

✍: سمیع اللہ خان

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top