بچوں پر سختی اور مار کے سلسلہ میں اہم ہدایت
.
.
ابن خلدون اپنے مقدمہ میں لکھتے ہیں۔ "تعلیم میں سختی طلبہ خصوصاً چھوٹے بچوں کے لئے سخت مضر ہے طالب علم کی تربیت کا دارومدار سختی پر ہوگا تو اس کا نشاط و انبساط ختم ہو جائے گا اور یہ سختی اس میں کاہلی اور سستی پیدا کر دے گی،اور سزا سے بچنے کے لئے اس کو جھوٹ اور نفاق اور مکر و فریب کی طرف مائل ہونا پڑے گا اور یہ چیزیں اس کی ایک عادت بلکہ خلق بن جاییں گی اور انسانیت کی اجتماعی خصوصیتیں یعنی حمیت اور مدافعت فنا ہو جائیں گی اور وہ اس میں دوسروں کا محتاج ہو جائے گا
جس قوم نے اس جبر و تشدد کے ساتھ زندگی بسر کی اس میں یہ تمام بد اخلاقیاں پیدا ہو گئیں،یہود کو دیکھو کہ ان کی بد اخلاقیاں یعنی ان کی خباثت اور مکاری کس قدر ضرب المثل ہو گیی ہے اس بنا پر طالب علم کے متعلق معلم کا اور بچے کے متعلق باپ کا فرض یہ ہے کہ ان کی تادیب میں جبر و استبداد کا طریقہ نہ اختیار کریں”
(اسلامی نظام تعلیم ٨٧-٨٨۔ از سید ریاست علی ندوی)