اقتدار میں آنے پر ہم آئین کو دوبارہ لکھیں گےجس میں مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی
.
.
ویر ہندو و جیتا ہندو کے نام سے تحریک کا اعلان، تقریباً دو کروڑ نوجوان ہندو مردوں اور عورتوں کو ان کی حفاظت کے لیے تر شول تقسیم کیے جائینگے
انٹراشٹریہ ہندو پریشد کے صدر پروین تو گڑیا نے کہا کہ ہندوستان کے آئین کو صرف کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے دوبارہ لکھنے کی ضرورت ہے۔ جمعرات کو آن لائن سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں ، انہیں اتراکھنڈ میں عوام الناس سے بات کرتے ہوئے دیکھا گیا جہاں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ مسلمانوں کو نئے آئین میں شامل نہیں کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم اقتدار میں آئیں گے تو ہم ہندوستان کے آئین کو تبدیل کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کسی بھی مسلمان کو سرکاری عہدے پر ووٹ نہ دیا جائے ۔ انہوں نے آبادی کنٹرول قانون کی ضرورت پر مزید زور دیا۔ جن کے دو سے زیادہ بچے ہیں ان کو رعایتی اناج فراہم نہیں کیا جائے گا۔ سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج نہ اسکولوں میں تعلیم ۔ سرکاری بینکوں سے کوئی قرض نہیں ،سرکاری نوکری کے لیے درخواست دینے کا حق نہیں اور ساتھ ہی ووٹ ڈالنے کا حق بھی نہیں، تو پڑیا نے کہا۔ ان کے مطابق، یہ اقدامات دیگر اقلیتی برادر یوں، خاص طور پر مسلمانوں میں آبادی میں زبر دست کمی کو یقینی بنائیں گے ۔ بعد میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے تو گڑیا نے کہا کہ انہوں نے ویر ہندو وجیتا ہندو کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا ہے جس میں تقریباً دو کروڑ نوجوان ہندو مردوں اور عورتوں کو ان کی حفاظت کے لیے ترشولوں کی تقسیم شامل ہے۔