پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی کے 100 دن

پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی کے 100 دن

.

 

 

.

پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر ظالمانہ پابندی کو ۱۰۰ دن مکمل ہوچکے ہیں، یہ بھارتی مسلمانوں کا ملّی فرنٹ تھا، جو مسلمانانِ ہند پر ہندوتوا مظالم کےخلاف آواز بلند کرتا تھا اور بھارت میں آر۔ایس۔ایس کے ہندوراشٹر کو غالب ہونے سے روک رہا تھا، ماب۔لنچنگ سے لےکر این آر سی مخالف شاہین باغ آندولن تک ہرجگہ مسلمانوں کے سنگین مسائل پر یہ فرنٹ کام کرتاتھا،
پاپولر فرنٹ آف انڈیا نے خاص طورپر شمالی ہند کی ریاستوں میں آر ایس ایس اور ہندوتوا کے ایجنڈے کو پنپنے سے روک رکھا تھا، جس کی وجہ سے آر ایس ایس کے برہمن فرنٹ سے پیچ و تاب کھاتے تھے،
آر ایس ایس میدان میں جب ناکام ہوگیا تو کھسیانی بلی کی طرح ایوانی کھمبا نوچ کر پاپولر فرنٹ کےخلاف پابندی لگوادی، جوکہ سَنگھی برہمنوں کی بزدلانہ تاریخ کا تسلسل ہے،

 

 

مسلمانوں کی اس جماعت پر پابندی لگادی گئی ہے اور اس کے لیڈران و کارکنان کو پابند سلاسل کردیا گیا ہے، پاپولر فرنٹ کے جانباز لیڈروں سمیت سینکڑوں مخلص مسلمان جیلوں میں بند کیے جاچکے ہیں، جن میں علمائے کرام سمیت بزرگانِ ملت بھی شامل ہیں،
ان سینکڑوں مسلمانوں کے ہزاروں اہلخانہ و متعلقین پریشان حال ہیں اور بےچینی کی زندگی گزار رہےہیں،
مسلمانوں کے اس فرنٹ پر پابندی کو آج 100 دن گزر چکے ہیں اور ان سے متعلقہ مسلمانوں پر مظالم بڑھتے جارہےہیں، یہاں تک کہ ان کی حمایت کرنے والوں کو بھی ستانے کی کوششیں کی جارہی ہیں، لیکن دوسری جانب مسلمانوں کی علامتی مرکزي ملی اسٹریم میں پاپولر فرنٹ پر سرکاری ظلم و ستم کےخلاف موت کا سناٹا طاری ہے البتہ ان ۱۰۰ دنوں میں اہندوستان کے وزیرداخلہ میت شاہ نے جابجا پاپولر فرنٹ پر کریک ڈاؤن کو اپنی بہت بڑی کاميابی قرار دیتے ہوئے اپنی پیٹھ تھپتھپائی ہے,

 

 

جبکہ حقیقت یہ ہےکہ پاپولر فرنٹ کےخلاف صرف اور صرف پروپیگنڈہ ہے کہ یہ تنظیم تشدد اور انتہاپسندی پھیلا رہی تھی ليکن ان کےخلاف ایک بھی ایسا ثبوت نہیں ہے جو کہ انہیں دہشتگردی، انتہاپسندی اور عسکریت پسندی سے مربوط کرے البتہ اسی ہندوستان میں آر۔ایس۔ایس سمیت بےشمار سخت گیر ہندوتوا تنظیمیں ہیں جن کےخلاف تشدد، انتہاپسندی، فسادات، قتل و غارت اور بم دھماکوں کے شواہد پولیس کی چارج شیٹ اور عدالتی حلف ناموں میں موجود ہیں، ہندوتوا دہشتگردوں اور پنڈتوں کی طرف سے عسکریت اور خانہ جنگی کے واضح عزائم موجود ہیں، لیکن پابندی اور پہرے لگتے ہیں تو صرف اُس مسلمان تنظیم پر جو آر۔ایس۔ایس کے مظالم کےخلاف اور ہندوتوا کے مکروہ ارادوں کےخلاف انصاف کی بات کررہی تھی، سب جانتےہیں کہ پی یف آئی نے کہیں کوئی تشدد یا فساد برپا نہیں کرایا لیکن پھر بھی خاموشی ہے اور سرکاری پروپیگنڈے پر ایمان لانے کا ماحول ہے ، اپنے بھائیوں کو اور پڑوسیوں کو دشمنوں کے حوالے کر اپنی باری کا انتظار _

"دیکھو مجھے جو دیدۂ عبرت نگاہ ہو”

✍: سمیع اللہ خان

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top