عورت کے لئے ایک سے زائد نکاح کی اجازت کیوں نہیں ؟

عورت کے لئے ایک سے زائد نکاح کی اجازت کیوں نہیں ؟

.

 

 

.

احقر سے کئی نوجوانوں نے متعدد بار یہ سوال کیا کہ جس طرح اسلام میں مردوں کو بیک وقت چار عورتوں سے نکاح کرنے کی اجازت دی گئی ہے ، تو عورتوں کو یہ حق کیوں نہیں دیا گیا ؟ اور وہ بیک وقت کئی مردوں سے نکاح کیوں نہیں کرسکتیں ؟
تو اس کے جواب میں کئی باتیں عرض کی گئیں ، مثلاً :
( ۱ ) اگر بیک وقت ایک عورت کا کئی مردوں سے جسمانی تعلق ہوگا تو استقرارِ حمل کی صورت میں بچے کا نسب مشتبہ ہوجائے گا ، جو اسلام کو کسی صورت منظور نہیں ہے ۔
( ۲ ) مرد فاعل ہوتا ہے اور عورت مفعول ہوتی ہے ، اب اگر عورت کا تعلق بیک وقت کئی مردوں سے ہوگا تواس سے متعلق مردوں کا آپس میں نزاع (جھگڑا) لازم ہے ؛ کیوں کہ ہر مرد یہ چاہے گا کہ جب بھی وہ چاہے اس عورت سے انتفاع (لطف اندوزی) کرے ، مگر دیگر افراد کے تعلق کی وجہ سے ہر وقت یہ ممکن نہ ہوسکے گا ، جس کی بنا پر جھگڑے اور جنگ وجدال کی نوبت ضرور پیش آئے گی ،
اور یہ تو نکاح کی بات ہے ، بلانکاح بھی اگر کسی عورت کا کئی مردوں سے ناجائز تعلق ہوتا ہے تو وہ بھی سخت خوں ریزی کا سبب بنتا ہے ، جس کے واقعات آئے دن دنیا میں پیش آتے رہتے ہیں ؛
لہٰذا اسلام جیسا مہذّب مذہب اس جھگڑے کی جڑ کو ہرگز برداشت نہیں کرسکتا ۔ ( الفقہ الاسلامی وادلتہ ۷ ؍ ۱۷۳ )
( ۳ ) مرد کو تعدد  نکاح  کی اجازت ضرورۃً دی گئی ہے ؛ کیوں کہ مردوں میں اسبابِ شہوت ظاہراً پائے جاتے ہیں ، جب کہ عورتوں میں مردوں کے مقابلہ میں شہوتوں کا ابھار کم ہوتا ہے ، اس کی کئی وجوہات ہیں ، مثلاً : عورتوں میں فطرۃً حیا کا غلبہ ہوتا ہے ، دوسرے یہ کہ ان کے جنسی اعضاء مستور رکھے گئے ہیں ، تیسرے یہ کہ ہر مہینہ میں ماہواری کے ایام اور ایام حمل اور ایام رضاعت میں قدرتی طور پر جنسی ہیجان ان میں کم ہوتا ہے ؛ لہٰذا مردوں میں تعددِ نکاح کی اجازت کے جو اسباب ہیں وہ عورتوں میں متحقق ہی نہیں ، اس لئے ان کے واسطے اس کی اجازت کی ضرورت ہی نہیں ہے ۔
( ۴ ) علاوہ ازیں ہر شریف معاشرہ میں ایک عورت کا متعدد مردوں سے بیک وقت تعلق بہت بڑا عیب جانا جاتا ہے ، جس کے ثبوت کے لئے الگ سے کسی دلیل کی ضرورت نہیں ہے ، تو جو عمل تمام انسانیت کی نظر میں متفقہ طور پر باعث عیب ہو وہ اسلام میں جائز کیسے ہوسکتا ہے ؟
*اسی ضمن میں بعض لوگوں نے سوال کیا کہ جنت میں ہر جنتی مرد کو ۷۰-۷۰ ؍ حوریں ملیں گی تو جنتی عورت کو کیا ملے گا ؟
اس سوال کا جواب بھی یہی ہے کہ ایک عورت کا کئی مردوں سے تعلق عیب ہے ، یہ عورت کے لئے عزت کی نہیں ؛ بلکہ ذلت کی بات ہے ؛ لہٰذا جنت میں کسی عورت کو ذلت میں مبتلا نہیں کیا جائے گا ، پس اس کی عزت اس میں ہوگی کہ اسے اس کے شوہر کے ساتھ جنت میں ملکہ بناکر رکھا جائے گا ، اور جنت کی حوریں دراصل مؤمن جنتی عورت کی گویا خادمہ بن کر رہیں گی ۔
أما منع تعدد الازدواج : ففیہ توفیر مصلحۃ المرأۃ نفسہا إذ تکون عادۃ مبعث نزاع حاد بین الرجال و تنافس و تزاحم بین الشرکاء یلحق بہا ضررا و متاعب ، وفی ہذا التعدد ضرر اجتماعي ، وفساد کبیر ، بسبب ضیاع الأنساب ، واختلاط أصول الأولاد وضیاعہم فی نہایۃ الأمر إذ یتخلی کل ہؤلاء الرجال عن إعالتہم بحجۃ أنہ أبناء الأخریٰ ۔ ( موسوعۃ الفقہ الإسلامي والقضایا المعاصرۃ ۸ ؍ ۱۷۵ )

📚 کتاب المسائل ٢٧٦/٤📚

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top