آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی سخت مخالفت، ملک گیر مہم کا اعلان

حکومت کی جانب سے وقف ترمیمی بل کو راجیہ سبھا میں پیش کیا جانا مسلم قیادت کے لیے باعث تشویش بن چکا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اس اقدام کو آئینی اصولوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ ملک کے جمہوری نظام پر بھی حملہ ہے۔
وقف املاک پر امتیازی قانون؟
پریس کانفرنس میں مسلم رہنماؤں نے کہا کہ ہندو، سکھ اور عیسائی مذہبی ادارے آزاد ہیں، لیکن صرف مسلمانوں کے وقف پر سخت قوانین نافذ کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ بل منظور ہوتا ہے تو مساجد، عیدگاہوں، مدارس اور درگاہوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
قانونی و جمہوری احتجاج کا اعلان
مسلم پرسنل لا بورڈ نے ملک گیر مہم شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تمام انصاف پسند جماعتوں، سول سوسائٹی اور اقلیتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس امتیازی قانون کو روکنے کے لیے متحد ہوں۔ اگر حکومت نے یہ بل واپس نہ لیا تو آئینی دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کیا جائے گا۔
یونیفارم سول کوڈ پر بھی اعتراض
پریس کانفرنس میں اتراکھنڈ میں نافذ یکساں سول کوڈ (UCC) کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ مسلم قیادت نے اعلان کیا کہ اس قانون کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا اور مذہبی آزادی کے حق کو ہر حال میں برقرار رکھا جائے گا۔
کیا یہ بل واقعی غیر آئینی ہے؟
مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس بل کے ذریعے مسلمانوں کو ان کی مذہبی و تعلیمی وقف املاک سے محروم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو کہ آئینی حقوق کے خلاف ہے۔
آپ کی رائے کیا ہے؟ کمنٹس میں اظہار کریں!
بشکریہ :اردو نیوز انڈیا