عقانجینئر مرزا سے بات کرنے والا عقیل گرفتار، پولیس کی تفتیش جاری

سنبھل ۔ ۳۱؍ جنوری: گزشتہ سال 24 نومبر کو شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران سنبھل میں ہونے والے تشدد کے معاملے میں عقیل گرفتار کر لیا گیا ہے۔ عقیل کا ایک ویڈیو 15 جنوری کو سوشل میڈیا پر ہے وائرل ہوا تھا، جس میں وہ پاکستانی انجینر محمد علی مرزا سے ہے ویڈیو کال پر مشورہ لے رہا تھا۔
ویڈیو میں عقیل نے نے پاکستانی مرزا سے پوچھا تھا کہ آیا سنجل تشدد میں مارے دے گئے 4 نوجوانوں کو شہید” کہا جا سکتا ہے؟ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آگئی اور ایس پی کرشن بشنوئی کی ہدایت پر پولیس ، سرویلنس اور ایس او جی کی مشترکہ ٹیم بنا کر عقیل کو گرفتار کیا گیا۔
سنبھل پولیس -عقیل سے پاکستانی روابط کی بھی تفتیش کر رہی ہے۔ ویڈیو میں عقیل نے 24 نومبر کی تشدد کی ذمہ داری پولیس پر ڈالی تھی۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران سنبھل میں تشدد بھڑک اٹھا تھا ، جس میں 5 مسلم نوجوانوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔
بتادیں کہ پاکستانی انجینر محمد علی مرزا خود ساختہ محقق ہیں وہ خود کو مذہبی رہنما کے طور پر پیش کرتے ہیں اور یوٹیوب کے ذریعہ درس دیتے ہیں۔ وہ نہ کسی مدرسہ سے فارغ التحصیل ہیں نہ کوئی امام مسجد ہیں۔ وہ ایک سرکاری محکمہ میں انیسویں اسکیل کے انجینئر ہیں۔
ان پر صحابہ کے خلاف تنقیدی الفاظ استعمال کرنے کا بھی الزام ہے، خصوصاً حضرت علی کے مقابلے میں آنے والے نبی کے صحابہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے ان کو بدعتی ظالم وغیرہ کہتے ہیں۔