مہا کمبھ بھگدڑ: یوپی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی”
پریاگ راج: مہا کمبھ میلے میں مونی اماوسیہ کے روز بھگدڑ کے باعث 30 افراد کی ہلاکت اور 60 کے زخمی ہونے کے بعد اتر پردیش حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ میں دائر عوامی مفاد کی عرضی (PIL) میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ:
✅ ریاستی حکومت پر ذمہ داری عائد کی جائے۔
✅ بھگدڑ جیسے واقعات کو روکنے کے لیے نئی پالیسیاں اور رہنما اصول بنائے جائیں۔
✅ VIP موومنٹ کو عقیدت مندوں کے لیے خطرہ بننے سے روکا جائے۔
✅ عقیدت مندوں کے داخلے اور باہر نکلنے کے لیے مزید راستے فراہم کیے جائیں۔
سپریم کورٹ نے یوپی حکومت سے واقعے پر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے اور ہدایت کی ہے کہ غفلت برتنے والے حکام اور اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
بھگدڑ کے بعد انتظامیہ نے پانچ بڑے فیصلے کیے ہیں:
🔹 مہا کمبھ کے راستے کو یک طرفہ کر دیا گیا ہے۔
🔹 پریاگ راج کے اطراف سے آنے والی چار پہیہ گاڑیوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
🔹 نو وہیکل زون کا نفاذ، 4 فروری تک کسی بھی گاڑی کو داخلے کی اجازت نہیں۔
🔹 VIP پاس منسوخ، اسکارٹ گاڑیوں پر بھی پابندی لگا دی گئی۔
🔹 ایمبولینس، میونسپل اور فائر گاڑیوں کے سوا کوئی گاڑی اندر نہیں جا سکے گی۔
3 فروری کو بسنت پنچمی کے موقع پر امرت سنان کے دوران مزید رش متوقع ہے، جس کے پیش نظر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے حفاظتی اقدامات سخت کرنے کی ہدایت دی ہے۔
📢 مزید اپڈیٹس کے لیے جڑے رہیں