غزہ جنگ بندی معاہدہ: اسرائیلی حکومت میں اختلافات بڑھ گئے

غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری ہوئی تو حکومت سے الگ ہو جائیں گے ، سخت گیر وزیر بین گویر کی دھمکی
اسرائیل کے سخت گیر قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر نے دھمکی دی ہے کہ اگر وزیرا عظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی توثیق کرتی ہے تو وہ مستعفی ہو جائیں گے ۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری تازہ ترین بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی کا بینہ جمعہ کو معاہدے کی توثیق کے لیے ووٹ ڈالے گی ۔
دوسری جانب، فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے وزیر بین گویر کی جانب سے دی جانے والی دھمکی کی وجہ سے کابینہ اجلاس ہفتے کے دن تک موخر کر دیا گیا ہے ۔
گزشتہ روز بین گویر نے ایک ٹیلیویژن بیان میں کہا تھا کہ غزہ جنگ بندی اور اسرائیلی یر غمالیوں کی رہائی کا معاہدے میں لا پرواہی برتی جارہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے سینکڑوں فلسطینی عسکریت پسندوں کو رہا کرنا پڑے گا۔
بین گویر کا مزید کہنا تھا کہ معاہدہ طے پانے سے اسرائیل کو غزہ کے عسکری اعتبار سے اہم علاقوں سے دستبردار ہونا پڑے گا جو اس کی
جنگ کی کامیابیوں پر پانی پھیر دے گا اور حماس ناقابل شکست رہیے ئی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس غیر ذمہ دارانہ معاہدے کو منظور کیا گیا اور اس پر عمل درآمد کیا گیا تو ہم جیوش پاور کے ارکان وزیرا عظم کو استعفیٰ کا خط پیش کریں گے ۔
عرب میڈیا کے مطابق، بین گویر نے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل اسمائرچ پر بھی زور دیا ہے کہ وہ بھی غزہ جنگ بندی معاہدے کے خلاف مہم میں ان کے ساتھ شامل ہو جائیں ۔ رپورٹس کے مطابق ، وزیر خزانہ نے جنگ بندی معاہدے کو اسرائیل کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے تاہم انہوں نے استعفیٰ دینے کا اعلان نہیں کیا ۔
واضح رہے کہ قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان التھانی نے قطر میں بدھ کو رات گئے ایک پریس کانفرنس کے دوران تصدیق کی تھی کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان یر غمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ معاہدے کا آغاز اتوار 19 جنوری سے ہو گا اور اس کی مخصوص ٹائمنگ پر تاحال فیصلہ نہیں ہوا ہے ۔