"مودی حکومت کی جانب سے وقف بورڈ کے اختیارات محدود کرنے کی کوشش”
.
.
حیدر آباد : مرکزی حکومت وقف ایکٹ میں بڑی حد تک ترامیم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے ۔ آج بتاریخ 15 اگست کو پارلیمنٹ میں وقف ایکٹ میں ترامیم سے متعلق بل پیش ہو سکتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق وقف ایکٹ میں ترمیم سے متعلق بل اسی ہفتہ پارلیمنٹ میں پیش ہو گا جبکہ قوی امکان ہے کہ آج ہی مودی حکومت کی جانب سے اس بل کو ایوان میں پیش کر دیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کابینہ میں وقف ایکٹ میں تقریباً 40 ترامیم کی منظوری دے دی گئی ہے ۔ مودی حکومت وقف بورڈ کے اختیارات کو کم کرنے کے لئے وقت ایکٹ میں ترامیم کرنے کوشاں ہے ۔ مرکزی حکومت وقف بورڈ کی جانب سے کسی بھی جائیداد کو وقف جائیداد بنانے کے اختیارات کو کم کرنا چاہتی ہے ۔ 40 مجوزہ ترامیم کے ذریعہ وقف بورڈ کی جانب سے جائیدادوں پر دعووں کی لازمی تصدیق سے متعلق تجویز کی جائے گی وہیں وقف بورڈ کی متنازعہ جائیدادوں کے لیے لازمی تصدیق کی تجویز دی گئی ہے۔ جس کے ذریعہ وقف جائیداد بنانے کے بورڈ کے اختیار پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے ۔ واضح رہے کہ مودی حکومت میں 5 اگست کو کافی اہمیت دی جاتی ہے ۔ 15 اگست 2019 کو مودی حکومت نے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹانے کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا اور 15 اگست 2020 کو ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے بھومی پوجا کرائی گئی تھی ۔
اطلاعات کے مطابق وقف بورڈوں کے پاس تقریباً 8.7 لاکھ جائیدادیں ہیں جو 9.4 لاکھ ایکڑ پر محیط ہے ۔ 2013 میں یوپی اے حکومت نے بیک وقت ایکٹ میں ترمیم کر کے ریاستوں کے وقف بورڈ کو زیادہ اختیارات دیئے تھے ۔