یہ کالج ہے مدرسہ نہیں ، داڑھی رکھنے پر پرنسپل نے مسلم طالب علم کو کالج سے نکال دیا
.
.
.
.
بریلی : اتر پردیش کے بریلی سے حیران کن خبر سامنے آئی ہے ۔ سنتحل میں ایک معاملہ سامنے آیا ہے جہاں داڑھی رکھ کر انٹر کالج میں پڑھنے آئے طالب علم کو نکال دیا گیا ۔ طالب علم کے بڑے بھائی نے اس معاملے میں وزیر اعلیٰ اور ضلع مجسٹریٹ سے شکایت کی ہے ۔ اس کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق محلہ نئی بستی کے رہائشی ذیشان علی نے بتایا کہ ان کا چھوٹا بھائی فرمان علی انٹر کالج میں نویں جماعت کا طالب علم ہے ۔ الزام ہے کہ پر نسپل گزشتہ ایک ماہ سے طالب علم پر داڑھی منڈوانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں ۔ نہ ماننے پر کالج سے نام نکالنے اور کلاس میں فیل کرنے کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں ۔ ذیشان نے بتایا کہ فرمان 31 جولائی کو کالج گیا تو پرنسپل نے کلاس میں بٹھانے سے انکار کر دیا ۔ پرنسپل نے داڑھی کے ساتھ انٹر کالج میں آنے والے طالب علم سے کہا کہ یہ کالج ہے ، مدرسہ نہیں ۔ داڑھی کاٹو، تم یہاں اس طرح پڑھائی نہیں کر سکتے ۔ یہ کہہ کر پرنسپل نے اسے باہر نکال دیا ۔ داڑھی کے ساتھ کالج آنے پر بھی پابندی لگا دی گئی ۔ اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے ۔ اس معاملے میں طالب علم کے بھائی نے ضلع مجسٹریٹ اور چیف منسٹر پورٹل پر شکایت درج کرائی ہے اور کارروائی کی مانگ کی ہے ۔ سرکاری حکم نہ دکھا سکے ۔ طالب علم نے گھر آکر اپنے بھائی کو اس کی اطلاع دی تو وہ اسے کالج لے گئے اور پرنسپل نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ یہ مدرسہ نہیں بلکہ کالج ہے ۔ آپ یہاں داڑھی رکھ کر لڑکے کو نہیں پڑھا سکتے ۔ داڑھی کٹوانی پڑے گی، یہ حکومت کا حکم ہے ۔ داڑھی نہیں کاٹی گئی تو نام کٹ جائے گا ۔ طالب علم کے بھائی ذیشان نے پرنسپل سے کہا کہ وہ سرکاری حکم نامہ دکھائیں تو پرنسپل نے دونوں کو کالج سے نکال ۔ ادھر پرنسپل نے دعویٰ کیا کہ یہ نیا داخلہ ہے ۔ طالب علم کو اس وقت یو نیفارم اور نظم و ضبط میں رہنے کو کہا گیا تھا لیکن وہ یونیفارم میں نہیں آ رہا تھا ۔ اس لئے کارروائی کی گئی مگر سوال یہ ہے کہ کیا محض یو نیفارم نہ پہننے پر کلاس سے نکالا جا سکتا ہے ؟