"مسلمانوں کی تعلیم اور بجٹ کٹوتیاں: لوک سبھا میں اسدالدین اویسی کا سخت احتجاج”
.
.
.
لوک سبھا میں آج وزارت تعلیم کے گرانٹ کے مطالبات پر بحث کے دوران حیدر آباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے مسلمانوں کے اسکول چھوڑنے کے تناسب کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بتائے کہ مسلمانوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے یا نہیں ۔ اسکولوں میں داخلہ کے معاملے میں مسلم لڑکیوں کی تعداد لڑکوں سے زیادہ ہے۔ انہوں نے نو ودیا ودیالیہ کے ساتھ ساتھ کیندر یہ ودیالیہ کے لیے مختص بجٹ کا ذکر کیا اور ان اسکولوں میں خالی آسامیوں کا سوال اٹھایا اور کہا کہ کیا آپ اس کے لیے بابر کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے ؟ انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مستقل وائس چانسلر نہ ہونے اور رجسٹرار کے عہدے کے لیے اہلیت پر پورا نہ اترنے پر بھی سوالات اٹھائے اور یہ مانگ کی کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کو جلد از جلد وائس چانسلر دیا جائے ۔ وہیں دوسری جانب غازی پور سے سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے ایم پی افضال انصاری نے جمعرات کو وزارت تعلیم کے گرانٹ کے مطالبات پر بحث کے دوران حکومت کو سخت گھیر لیا۔ افضال نے ایس سی ، ایس ٹی اور اوبی سی کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے بجٹ میں کٹوتیوں پر سوالات اٹھائے ۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب کے دوران بھی شعر و شاعری کا بھر پور استعمال کیا ۔ افضال انصاری نے اپنے خطاب کے بالکل آغاز میں ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کا حوالہ دیا اور کہا کہ غریب ہو یا امیر ، سب کو یکساں تعلیم ملنی چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ جہاں ایس سی، ایس ٹی اور اوبی کی سی کے لیے بجٹ میں اضافہ کرنے کی ضرورت تھی ، وہیں ان کے لیے رکھے گئے بجٹ میں بہت زیادہ کٹوتی کی گئی ہے۔ افضال انصاری نے کہا کہ ڈاکٹر بھیم راؤ بیڈ کر فاؤنڈیشن کا بجٹ پہلے ہی کم تھا ۔ جو بجٹ 40 کروڑ روپے تھا، اب اسے کم کر کے 30 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ذہنیت ظاہر ہوتی ہے ۔ اقلیتی تعلیم کے بجٹ میں بھی
اس وقت کٹوتی کی گئی جب اس میں بڑے پیمانے پر اضافے کی ضرورت تھی ۔ افضال انصاری نے کہا کہ مفت کو چنگ کے ذریعہ ایس سی۔ایس ٹی اور اوبی سی کی مدد کے لئے دیا گیا بجٹ پہلے ہی کم تھا۔ اب اسے 47 کروڑ روپے سے کم کر کے 35 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے اعلیٰ سطح کی تعلیم کے میدان میں ایس سی۔ ایس ٹی کے لیے 111 کروڑ روپے کا انتظام تھا، اس میں بھی بڑی کٹوتی کی گئی ہے ۔ افضال انصاری نے کہا کہ میرے آنگن میں دیوتا کب اتریں گے ، میں ساری زندگی یہی سوچتا رہا اور میرے بچوں نے اس چاند کو چھولیا ، جس کی میں ساری زندگی پوجا کرتا رہا ۔