قائدِ احرار فرشتوں کی آغوش میں!
.
"اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر عالم اسلام کی خاموشی، سعودی غداری بے نقاب”
.
.
.
.
” اگر سعودیہ، مصر اور امارات مرحوم کمانڈر اور اس کے سپاہیوں کے ساتھ ہوتے، ان کا استقبال کرتے تو کیا انہیں ایران جانا پڑتا ؟ ”
عرب ممالک نے اب تک خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، شہیدِ ملّت کے لیے افغانستان سے بھی آواز بلند ہوگئی لیکن جھوٹے منہ بھی آلِ سعود نے مذمت نہیں کی، یہی وقت ہے کہ عالم اسلام اس ملت کی پشت میں پیوست سعودی خنجر کی حقیقت کا ادراک کرے، ہوسکتاہے جھوٹے منہ دو کلمات کہہ بھی دیں لیکن ان کے دل آج سب سے زیادہ مسرت میں ہیں کہ اسرائیل کے خلاف برسرپیکار شیر دِل کمانڈر اس دنیا سے چلا گیا، اس کمانڈر کی حیات اسرائیل نواز عربی استعمار کے لیے بہت بڑا خطرہ تھی۔
عالم اسلام کے سب سے بڑے دشمن سعودی، اماراتی، سیسی ہیں، اگر یہ فلسطین کے ساتھ وفادار ہوتے تو ہمارا کمانڈر کبھی ایران کا رخ نہیں کرتا یہی تلخ سچائی ہے، اللہ تعالیٰ ان غداروں سے اس ملت کو آزادی عطا فرمائے اور ملت اسلامیہ کو ان سعودیوں کی غداری کی سنگینی اور ان سے پہنچنے والے نقصان کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے_
ہمارا قائد کمانڈر فرشتوں کی آغوش میں ہے، اپنے شہید بچوں کی مسکراہٹوں میں ہے، جن لوگوں نے اس عظیم بہادر اور جانباز درویش پر بہتان لگائے تھے اور ابھی بھی جو مردود لوگ اس کمانڈر کی رحلت پر بغلیں بجا رہے ہیں وہ منحوس بھیڑیے ہیں اگر انہوں نے توبہ نہیں کی تو ان کا حشر اس دنیا میں ہی عبرتناک ہونا ہے۔
ہمارے دل غم سے ٹوٹ پھوٹ گئے ہیں لیکن کمانڈر کے حسنِ خاتمہ پر اطمینان ہے اور اس کا بھی یقینِ کامل ہے کہ تحریکِ مزاحمت اب مزید طاقتور ہوگی، یہ اسلام کی روحانی حقیقت ہے کہ مومنین صالحین کے لہو سے ہماری تحریکات مستحکم چٹانوں کی طرح پھلتی پھولتی ہیں ، کمانڈر جیسے مومنین کے لہو پرچمِ ہلال کو سربلند کرتے ہیں، ہم اور ہماری نسل شہید کمانڈر کی ایمان افروز حیات کو اپنی آنکھوں کا سرمہ بنائیں گے ان کی عزیمت و عظمت سے لبریز داستانیں سناکر اپنے بچوں کو بڑا کریں گے !