حلال۔ جھٹکا کا معاملہ پہنچا سپریم کورٹ، سویگی اور زومیٹو سے بھی خاص مطالبہ”

"حلال۔ جھٹکا کا معاملہ پہنچا سپریم کورٹ، سویگی اور زومیٹو سے بھی خاص مطالبہ”

.

.

.

.

.

نئی دہلی : کانوڑ یاترا کے روٹ پر آنے والی سبھی کھانے پینے کی دکانوں پر مالکان اور ملازمین کے نام واضح طور پر لکھنے کا تنازعہ ابھی ختم بھی نہیں ہوا کہ اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں ایک نئی عرضی داخل کی گئی ہے۔ سنجیو کمار نامی ایک شخص نے یہ پی آئی ایل دائر کی ہے، جس میں بیان کیا گیا ہے کہ ‘سبھی ریستوران چاہے وہسوئیگی ہو یا زومیٹو، اور اسی طرح کے باقی فوڈ ڈیلیوری ایپس کو یہ واضح کر دینا چاہیے کہ ان کے یہاں کس قسم کا گوشت ہے ایا وہ جھٹکے کا ہے یا حلال اس عرضی میں اتر پردیش، اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش کی حکومتوں کو حکم جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

درخواست کنندہ نے کہا کہ فوڈ ڈیلیوری ایپس کو اپنے پلیٹ فارمز پر موجود گوشت کی قسم کے آگے ایک ( i) معلوماتی بٹن کو شامل کرنا چاہئے۔ اس بٹن پر کلک کرتے ہی صارفین کو حلال اور جھٹکا دونوں گوشت کے بارے میں ایسی مکمّل معلومات مل سکے ، جس سے صارفین اور آرڈر کرنے والوں کو مکمل اور وضاحت اور تشفی ہو سکے

مزید کہا گیا کہ اتر پردیش، اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش کی ریاستوں کو یہ فرمان جاری کرنا چاہیے کہ جھٹکا گوشت کا آپشن فراہم نہیں کرنے والا کوئی بھی ریستوران آرٹیکل 17 ، آرٹیکل 19 (1) (جی) اور آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی کرنے والا مانا جائے گا ۔

اس نے مزید دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ‘جھٹکا گوشت کا آپشن فراہم نہ کرنے سے روایتی طور پر پسماندہ دلت برادری متاثر ہوتی ہے، جو کہ گوشت کے کاروبار میں شامل ہے۔ اس لیے پولیس کو ہدایت دی جانی چاہیے کہ ایسے غیر تصدیق شدہ ریستوران کے مالکان کے خلاف انڈین جسٹس کوڈ (BNS) اور ملک میں لاگو دیگر قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا جانا چاہیے ۔

اس سے پہلے بدھ کو بھی کانوڑ یاترا روٹ پر نام پلیٹ تنازعہ میں سپریم کورٹ میں ایک نئی عرضی داخل کی گئی تھی۔ اپنی دکانوں کے سامنے کھانے پینے کی اشیاء بیچنے والے دکانداروں کے نام لکھنے کی مظفر نگر پولس اہلکاروں کی ہدایات کی حمایت میں سپریم کورٹ میں ایک نئی عرضی دائر کی گئی ہے۔

سرجیت سنگھ یادو کا کہنا ہے کہ نام کی پلیٹیں لگانے کی ہدایات یہ شیو بھکتوں کی سہولت، ان کے عقیدے اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے دی گئی ہیں، لیکن عدالت میں دائر درخواستوں میں اسے بغیر کسی وجہ کے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top