عدالت میں کیجریوال کی ضمانت پر سماعت کے دوران عمران خان کا ذکر کیوں کیا گیا؟
.
.
.
.
.
.
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ایکسائز گھوٹالہ معاملے میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کی درخواست ضمانت کی دو عرضیوں پر بدھ کو سماعت ہوئی۔ عدالت میں سی بی آئی اور کیجریوال کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے اور عدالت نے کہا ہے کہ فیصلہ لکھنے میں 5 سے 7 دن کا وقت درکار ہوگا۔ اس لیے کیجریوال کی ضمانت پر فیصلہ ایک ہفتہ کے بعد ہی آسکتا ہے۔
اس ہائی پروفائل کیس کے سماعت کے دوران کیجریوال کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ حال ہی میں سپریم کورٹ نے ای ڈی کیس میں عبوری ضمانت بھی دی تھی۔ اگر سی بی آئی نے انھیں گرفتار نہ کیا ہوتا تو وہ آج باہر ہوتے۔ لیکن سی بی آئی نے بغیر کوئی وجہ بتائے انھیں گرفتار کرلیا۔ اس دوران کیجریوال کے وکیل نے پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کا بھی حوالہ دیا۔
.
.
.
پاکستان کے عمران خان کا ذکر
.
.
.
ابھیشیک منو سنگھوی نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تین دن پہلے ہم نے دیکھا کہ پاکستان میں عمران خان کو عدالت نے رہا کرنے کا حکم دے دیا، لیکن انہیں ایک اور کیس میں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم اس قسم کے ملک نہیں ہیں، ہمارے ملک میں ایسا نہیں ہو سکتا۔اروند کیجریوال وزیر اعلیٰ ہیں، دہشت گرد نہیں کہ انہیں ضمانت نہیں ملنی چاہیے۔
قابل ذکر ہے کہ محرم کی چھٹی کے باوجود کیجریوال کے درخواست ضمانت پر سماعت کے لیے دہلی ہائی کورٹ میں خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔کیجریوال کو سی بی آئی نے 26 جون کو تہاڑ جیل سے گرفتار کیا تھا۔ اس سے قبل ای ڈی نے انہیں 21 مارچ کو شراب گھوٹالہ کے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ نچلی عدالت نے 20 جون کو ای ڈی کیس میں ضمانت دے دی تھی۔ تاہم ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے حکم پر روک لگا دی تھی۔ اس کے بعد 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے انہیں عبوری ضمانت دے دی۔ لیکن سی بی آئی کیس میں گرفتار ہونے کی وجہ سے وہ جیل سے باہر نہیں آ پائے ہیں۔
.
.
.
.
بشکریہ :- ای ٹی وی اردو بھارت