وزیراعظم کا مثالی انٹرویو: کرن تھاپر کے انکشافات اور مشورے”

"وزیراعظم کا مثالی انٹرویو: کرن تھاپر کے انکشافات اور مشورے”

.

.

.

.

.

.

.

.

.

کرن تھاپر نے ہندوستان ٹائمز میں بتایا ہے کہ وزیر اعظم کا انٹرویو کیسے ہونا چاہیے ۔ بی بی سی کے ہیڈ سمیر شاہ، جو کرن تھا پر کے پہلے باس تھے ، کے حوالے سے کرن تھا پر بہت سی چیزیں بتاتے ہیں جو انہوں نے سیکھی تھیں ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ سامعین کی جانب سے انٹرویو لے رہے ہیں ۔ لہٰذا سوالات متعلقہ ہونے چاہئیں اور آپ کو اس وقت تک قائم رہنا چاہیے جب تک آپ کو جواب نہ مل جائے یا یہ واضح نہ ہو جائے کہ آپ کی مخالفت کی جا رہی ہے ۔ بحث انٹر ایکٹو ہونی چاہیے ، یکطرفہ ایکو لوگ نہیں ۔ کرن تھا پر کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کا انٹرویو ان کے ناقدین پر حملہ کرنے کا پلیٹ فارم نہیں ہونا چاہیے ۔ جائز تنقید کا جواب دینا چاہیے ۔ پورے انٹرویو کے دوران دونوں برابر ہیں۔ کوئی چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا ۔ اس لیے کسی کو "نسر ” نہیں کہنا چاہیے ۔ سامعین کو یہ باور کرانا ہو گا کہ وہ سخت سوالات پوچھ سکتا ہے ۔ وزیر اعظم کو ایسے معاملات پر بات کرنے کی اجازت نہ دی جائے جن پر ان سے پوچھا ہی نہ گیا ہو۔ ایک شائستہ لیکن زبردست مداخلت ضروری ہے ۔ انٹرویو لینے والا صرف پوچھنے کی خاطر سوال نہیں کرتا ۔ ایک واضح مقصد ہونا چاہیے ۔ اس طرح کے سوالات کبھی نہیں پوچھے جانے چاہئیں ۔ ” اس بار آپ ضرور جیتیں گے ، لیکن کیا آپ 2029 میں بھی جیت جائیں گے ؟ "

 

 

 

 

 

 

کرن تھا پر بتاتے ہیں کہ اگر کوئی وزیر اعظم یہ دعوی کرتا ہے کہ وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ ملک کے لیے کرتے ہیں، تو اسے بتائیں کہ یہ تمام وزرائے اعظم کے لیے سچ ہے ۔ یہ آپ کو خاص نہیں بنا تا اگر وزیراعظم کسی ایسی بات کی تردید کر رہے ہیں جو سب کو معلوم ہے تو انٹرویو لینے والے کو اس کا حوالہ دینے کی پوزیشن میں ہونا چاہیے ۔ اگر وزیر اعظم یہ مانتے ہیں کہ وہ خدا کا اوتار ہے تو ان سے پوچھا جائے کہ وہ یہ کیسے جانتے یہ مانے ہیں کہ وہ خدا کا اوتار ہے توان سے کہ وہ یہ ہیں اور کیا یہ کہنا کوئی منطقی بات ہے ؟

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top