مفتی سلمان ازہری کو گجرات اور ممبئی کے انسداد دہشتگری دستے نے آج حراست میں لے لیا ہے
.
.
.
.
.
میں سبھی مسلمانوں کو دعوت دیتا ہوں کہ دیوبندی ، بریلوی اور اہلحدیث کے مسلکی فرق سے ہٹ کر اس عالم دین کی حمایت کریں ۔ اس انتظار میں ہر گز نہیں رہیں کہ مفتی سلمان کی حمایت میں پہلے بریلوی سنّی قیادت آگے آئے۔
میں کل سے ہی کہہ رہا ہوں کہ مسلمانوں کو ایسے اہل علم و قلم کی حمایت میں بہت آگے رہنا چاہیے جو مسلمانوں کو مایوسی سے نکالنے کی کوشش کرتے ہیں اور ہندوتوا کے خوف پر وار کرتے ہیں ۔ ورنہ ملت میں ایسی آزاد آوازوں کا قحط پڑجائے گا، یہ آزاد للکاریں مسلمانوں کو غلامی کی زنجیروں سے بچا رہی ہیں
جو لوگ تکنیکی بحثوں میں الجھتے ہیں ان کی معلومات کے لیے عرض ہے کہ مفتی سلمان ازہری نے گجرات کے جوناگڑھ میں ایک بیان میں صرف ایک شعر پڑھا تھا کہ ، ” کچھ دیر کی خاموشی ہے پھر شور آئے گا، ابھی کتوں کا وقت ہے ہمارا بھی دور آئے گا ” اس شعر میں کتوں کے ذکر کو بعض ہندوتوا غنڈوں نے ہندوؤں پر فٹ کردیا اور پروپیگنڈا کیا کہ مفتی سلمان ازہری نے ہندوؤں کو کتا 🐕 کہہ دیا ہے جبکہ مفتی سلمان کی مکمل تقریر میں کہیں بھی ایک بار بھی ہندو لفظ کا ذکر نہیں ہے، پتانہیں کیوں یہ ہندوتوا مخلوق خود کو کتا سمجھ بیٹھی ہے؟*
یہ افسوسناک حالت ہوچکی ہے کہ چند ہندوتوا اکاؤنٹ کے پروپیکینڈے کی بنیاد پر مسلمانوں کے علماء کو گرفتار کیا جارہاہے ، اس کے خلاف مضبوطی سے آواز بلند کرنے اور مفتی سلمان کی بھرپور حمایت کی بہت ضرورت ہے _
.
..