دارالعلوم دیوبند پر سرکاری زمین پر تعمیرات کا الزام
.
.
..
.
.
بجرنگ دل کے نشانہ پر دارالعلوم، سرکاری زمین پر تعمیرات کا الزام لگاتے ہوئے دی شکایت، ایس ڈی ایم نے تعمیرات پر لگائی روک، دارالعلوم کو وضاحت پیش کرنے کے لئے بلایا۔
بجرنگ دل کے نشانہ پر دارالعلوم، سرکاری زمین پر تعمیرات کا الزام لگاتے ہوئے دی شکایت، ایس ڈی ایم نے تعمیرات پر لگائی روک، دارالعلوم کو وضاحت پیش کرنے کے لئے بلایا۔
۔
عالمی شہرت یافتہ دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کے خلاف مسلسل نئے نئے تنازعات کھڑے کرکے ادارہ کے وقار کو مجروح کرنے کی ناکام کوششیں کی جارہی ہیں۔ اب بجرنگ دل کے ریاستی کوآرڈی نیٹر وکاس تیاگی نے ڈی ایم ڈاکٹر دنیش چندر کو مکتوب بھیج کر دارالعلوم دیوبند پر سرکاری زمین قبضہ میں لیکر اس پر تعمیر کرانے کا الزام عائد کیا ہے، ڈی ایم نے دیوبند کے ایس ڈی ایم کو جانچ کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ ہائی وے پر دارالعلوم دیوبند کی زمین ہے جہاں کافی دِنوں سے تعمیرات کا کام چل رہا ہے، اسی سلسلے میں ہفتہ کو وکاس تیاگی کے ذریعہ ڈی ایم کو دیئے گئے شکایتی مکتوب میں کہا گیا کہ اسٹیٹ ہائی وے پر واقع خسرہ نمبر 3811 کی تقریباً 500 میٹر زمین سرکاری زمین ہے۔ جس پر دارالعلوم کے ذریعہ قبضہ کر کے غیر قانونی تعمیرات کرائی جارہی ہے۔ وکاس تیاگی کی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایم نے ایس ڈی ایم انکور ورما کو پورے معاملہ کی جانچ کرنے کی ہدایت دی ہے۔
وکاس تیاگی اس سے قبل بھی دارالعلوم دیوبند کی لائبریری سمیت دیگر عمارتوں کی شکایات حکومت و افسران سے کرچکے ہیں، ان کا الزام ہے کہ دارالعلوم حکومت کی تعمیرات کے متعلق کسی اصول و ضوابط پر عمل نہیں کرتا ہے۔ انہوں نے ادارہ کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
وہیں ڈی ایم کی ہدایت پر ایس ڈی ایم انکور ورما موقع پر پہنچے اور دارالعلوم کو نوٹس بھیج کر وہاں جاری تعمیراتی کام رُکوا دیا۔ ایس ڈی ایم نے بتایا کہ شکایت کی بنیاد پر جانچ کرنے تک تعمیراتی کام کو رُکوایا گیاہے اور دارلعلوم دیوبند کو 10جنوری کو اپنے دستایزات کے ساتھ اپنی وضاحت دینے کے لئے بلایا گیا ہے۔
ادھر دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی کا کہنا ہے کہ ڈی ایم سے کی گئی شکایت اور نوٹس ملنے کا معاملہ ان کے علم میں آیاہے، اس بارے میں معلومات کی جارہی ہے، یہ تمام الزامات پوری طرح بے بنیاد ہیں، دارالعلوم دیوبند اپنی زمین پر ہی تعمیرات کرتاہے، اس معاملہ میں جو بھی ضروری ہوگا وہ قدم اٹھایاجائے گا اور دستاویز پیش کیے جائینگے۔
بشکریہ :سمیر چودھری