دیوبند سے گرفتار طالبعلم کا کسی دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق نہ ہونے کے باوجود کیوں بھیجا گیا جیل

دیوبند سے گرفتار طالبعلم کا کسی دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق نہ ہونے کے باوجود کیوں بھیجا گیا جیل

.

.

.

.

.

..

 

 

 

.
سوشل میڈیا پر پلوامہ حملہ دُوہرانے کی پوسٹ ڈالنے کے الزام میں گزشتہ روز دیوبند سے گرفتار کئے گئے دارالعلوم دیوبند کے طالبعلم کا کسی مشتبہ تنظیم سے کسی طرح کا کوئی رابط نہیں ملاہے، یہ بات پولیس اور اے ٹی ایس نے ملزم طالبعلم سے گھنٹوں کے پوچھ تاچھ بعد بتائی ہے، حالانکہ مقدمہ قائم کرکے طالبعلم کو جیل بھیج دیاگیاہے۔
دارالعلوم دیوبند میں زیر تعلیم جھار کھنڈ کے جمشید نگر کے سرائے کیلا کے باشندہ طالبعلم عبدالمظہر طلحہ نے منگل کے روز سوشل میڈیا پر پلوامہ حملہ سے متعلق پوسٹ ڈالی تھی،جس پر پولیس نے طالب علم کو گرفتار کرلیا، جس سے پولس اور اے ٹی ایس نے کئی گھنٹے تک سخت پوچھ تاچھ کی۔ ملزم کے خلاف سنگین دفعات کے تحت رپورٹ درج کی گئی۔ طالب علم کی پوسٹ کے بعد لکھنو ¿ سے بھی مقامی پولس سے معلومات لی گئیں۔ پولیس نے طالب علم کو عدالت میں پیش کرکے جیل بھیج دیا۔
کوتوالی دیوبند کے انسپکٹر صوبے سنگھ نے بتایا کہ پولیس نے طالب علم کو گرفتار کیا، جس سے پولس اور اے ٹی ایس نے کئی گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ انہوںنے بتایا کہ طالب علم کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 295A اور 153B اور 505(2) کے تحت رپورٹ درج کی گئی ہے۔ پولیس نے ملزم کو عدالت میں پیش کیا ،جس کے بعد اسے جیل بھیج دیا گیا۔پوچھ گچھ کے دوران طالب علم نے پولیس اور اے ٹی ایس کو بتایا کہ کئی لوگ سوشل میڈیا( ایکس) پرلکھ رہے تھے کہ بابری مسجد گئی اور گیان واپی بھی جائے گی، جس کے رد عمل میں اس نے بے ساختہ طورپر پلوامہ میں دوبارہ حملے والی بات لکھ دی، تاہم طالب علم نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی بھی مانگی۔ جانچ اور پوچھ تاچھ میں طالبعلم کا دہشت گردوں یا کسی دہشت گرد تنظیم سے کسی بھی طرح کا کوئی تعلق نہیں ملا۔

 

 

 

پولیس نے ملزم طالب علم کو جیل بھیج دیا ہے۔پولیس اور اے ٹی ایس نے ملزم طالب علم کے فون کی تفصیلات کی بھی چھان بین کی ہے۔ اس کے ساتھ اس کے یوٹیوب اور سوشل میڈیا اکاونٹس کو چیک کیا گیا کہ وہ کن کن لوگوں سے رابطے میں ہے۔ پولیس کو شبہ تھا کہ طالب علم کا تعلق کسی دہشت گرد تنظیم سے ہوسکتاہے لیکن تفتیش کے بعد طالب علم کا دہشت گردی سے کسی طرح کا کوئی تعلق نہیں ملا،جس کے بعد مذہبی جذبات بھڑکانے، جان بوجھ کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور فوجیوں کی تذلیل کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیاہے۔
.

.

.

بشکریہ سمیر چودھری۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top