دہلی کی تاریخی سنہری  مسجد کو منہدم کرنے کی تیاری

دہلی کی تاریخی سنہری  مسجد کو منہدم کرنے کی تیاری

.

 

 

.

.

.

 

دہلی میں ادیوگ بھون کے سامنے گول چوراہے پر واقع تاریخی سنہری مسجد کو منہدم کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق این ڈی ایم سی نے عوام سے اس حوالہ سے رائے طلب کی ہے۔ این ڈی ایم سی کے چیف ارکیٹیکٹ نے عوامی اطلاع جاری کی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس علاقے میں ٹریفک کو آسانی سے چلانے کے لیے مسجد کو ہٹانا ہوگا۔ سنہری مسجد تقریباً 150 پرانی ہے اور تاریخی نوعت سے اہمیت کی حامل ہے۔

 

 

 

 

شہری یکم جنوری کی شام 5 بجے تک chief.architect@ndmc.gov.in پر ای میل کے ذریعے تجاویز بھیج سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس علاقے کو سنٹرل وسٹا پراجیکٹ کے تحت ری ڈیولپ کیا جا رہا ہے اس لیے آنے والے دنوں میں یہاں کی ٹریفک میں اضافہ ہوگا۔ این ڈی ایم سی کا کہنا ہے کہ علاقے کو ٹریفک کے نقطہ نظر سے بہتر بنایا جائے گا۔

 

 

 

ادیوگ بھون کے سامنے کا یہ علاقہ سیکورٹی کے نقطہ نظر سے بھی بہت اہم ہے۔ مرکزی حکومت کے دفاتر کے ساتھ ساتھ یہ دفاعی افواج کے اعلیٰ عہدیداروں کے دفاتر کے قریب بھی ہے۔ اپنے عوامی نوٹس میں، این ڈی ایم سی نے ٹریفک آپریشنز کو بہتر بنانے کے لیے ٹریفک پولیس کے خط کا بھی ذکر کیا ہے۔

 

 

این ڈی ایم سی کے مطابق یہاں بڑھتی ہوئی ٹریفک کو دیکھتے ہوئے ٹریفک پولیس کے ساتھ دو مرتبہ مشترکہ معائنہ کیا گیا ہے۔ اس دوران اس مسجد کو ہٹانے یا دوسری جگہ منتقل کرنے پر اتفاق رائے ہو گیا۔ اس معاملے میں دہلی وقف بورڈ کی عرضی کی سماعت ایجنسیوں کے حلف نامہ کے بعد ہائی کورٹ نے بند کر دی جس میں ایجنسیوں نے کہا تھا کہ وہ قانونی کارروائی کریں گے۔

 

 

وقف بورڈ نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ مسجد 150 سال پرانی ہے۔ اس میں جمعہ اور عیدین کے علاوہ پانچ وقت کی نماز پڑھی جاتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سنہری باغ مسجد گول چکر مولانا آزاد روڈ، موتی لال نہرو مارگ اور کامراج مارگ کو جوڑتی ہے اور یہ تیسرے زمرے کے ورثے کی فہرست میں شامل ہے۔

 

 

بشکریہ ملت ٹائمز

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top